لمحہ آخر عمر رسیدہ ارکان کو ٹکٹ سے محروم کرنے کا منصوبہ

نوجوان اسٹوڈنٹ لیڈرس اور این آر آئیز کو ترجیح، انتخابات کی تیاری،کانگریس کے مضبوط حلقوں پر توجہ
حیدرآباد ۔ یکم جولائی ( سیاست نیوز) ایک ایسے وقت جبکہ ریاست میں انتخابات قبل از وقت منعقد ہونے کے روشن امکانات نظر آرہے ہیں ، چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے عمر رسیدہ قائدین بالخصوص عمر رسیدہ وزراء کو انتخابی سیاست سے دور رکھنے کا ذہن بنالیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر بلدی امور و آئی ٹی مسٹر کے ٹی راما راؤ ، راہل گاندھی کی تقلید کرتے ہوئے نوجوانوں کو اس مرتبہ زیادہ سے زیادہ ٹکٹس دینے کے حق میں ہے ۔ انہوں نے اپنے والد کو یہ بتایا ہے کہ انتخابی مہم میں حرکیاتی قائدین کی خدمات درکار ہوتی ہے ۔ عمر رسیدہ قائدین سے ان کے مشورے اور تجاویز حاصل کر کے ان پر نوجوان قائدین کے ذریعہ کامیابی کے ساتھ عمل آوری کی جاسکتی ہے ۔ کے سی آر اور کے ٹی آر کو یہ اندازہ ہوگیا ہے کہ کانگریس بڑے جارحانہ انداز میں مقابلہ کرنے والی ہے ایسے میں اگر جلسوں یا ریالیوں میں غش کھا کر گرجانے یا تقریر کے دوران الفاظ کی ادائیگی سے چوک جانے والے یا ہاسپٹل میں زیر علاج قائدین کی خدمات حاصل کرنا نا مناسب ہے ۔ ایسا کرنا دراصل شکست کے مترادف ہے ۔ ذرائع کے مطابق نائب وزراء اعلیٰ کڈیم سری ہری ، ضلع ورنگل کے ایک جلسہ عام میں پولیس پریڈ گراونڈ میں خطاب کے دوران گر پڑے ۔ جنہیں فوری محافظین کے ہاتھوں ہاسپٹل منتقل کیا گیا ۔ اس کے بعد سے ہی بڑے جلسے اور وہ پیدل دورے کرنے سے قاصر ہے ۔ اسی طرح اجمیری چندو لال بھی گذشتہ کئی دنوں سے ہاسپٹل میں زیر علاج ہے اور کئی بار ایسا ہوا ہے جب بات کرتے کرتے ان کی زبان پھسل گئی اور پھسل کر گر گئے ۔ ورنگل میں نیشنل فیسٹیول میڈارم جاترا میں بھی وہ اپنی خدمات پیش نہیں کرسکے ۔ اسی طرح گذشتہ چار دنوں سے ریاستی وزیر پوچارم سرینواس مقامی ہاسپٹل میں زیر علاج ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پوچارام سرینواس بھی اپنے حلقے میں عوام کو زیادہ وقت نہیں دے پا رہے ہیں اور بھی ایسے کئی وزراء پارٹی میں ہیں جو پارٹی کے کاموں کے لیے زیادہ وقت دینے سے قاصر ہیں اور پارٹی کے لیے زیادہ دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے ۔ ایسے وقت حکمراں ٹی آر ایس پارٹی میں نوجوان قائدین کو پارٹی میں اہم مقام دینے کا ذہن بنالیا ہے ۔ ضلع ورنگل کے حلقہ اسمبلی ملگ سے اس بار الیکشن میں چندو لال کی جگہ کسی نوجوان قائدین کو موقع دئیے جانے کا امکان ہے ۔ اسی طرح پوچارم سرینواس کی جگہ نظام آباد بانسواڑہ سے کسی حرکیاتی قائد کو میدان میں اتارا جائے گا ۔ اسی طرح تلنگانہ اسپیکر مدھو سدن چاری جو بھوپالا پلی سے نمائندگی کرتے ہیں وہاں سے کسی خاتون لیڈر یا نوجوان حرکیاتی لیڈر کو موقع فراہم کیا جاسکتا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ، عادل آباد سے نمائندگی کرنے والے جوگو رمنا کی جگہ کسی این آر آئی یا پھر کسی اسٹوڈنٹ تنظیم کے لیڈر کو ٹکٹ دینے کا ذہن بنایا گیا ہے ۔ اسی طرح وزیر داخلہ این نرسمہا ریڈی کو ہوم منسٹری کے بجائے کسی دوسرے کابینی درجے عہدے دئیے جانے کا امکان ہے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد سیاسی حالات کو مستحکم کرنے کے لیے دوڑ دھوپ شروع کردی ہے اور کانگریس پارٹی کے مضبوط حلقوں پر اپنی کمر کسنا شروع کردیا ہے جو کل گدوال میں جلسہ کرتے ہوئے اپنی مہم کا آغاز کردیا ہے اور آئندہ نلگنڈہ ، سنگاریڈی ، رنگاریڈی ، ورنگل میں دورہ کرنے کا ذہن بنا چکے ہیں۔