لفظ ’’کوثر‘‘ کی تشریح

حقوق اللہ کی طرح ہم پر حقوق الرسول بھی ہیں، جن میں سے پہلا حق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر ہے اور یہ تعظیم و توقیر فرض ہے۔ یہ فرض ہم پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی رفعت شان اور عظمت مقام کی وجہ سے عائد ہوتا ہے۔ آپﷺ کی رفعت و عظمت کا ٹھیک ٹھیک ادراک کرلینا ہمارے بس میں نہیں، کیونکہ ہر شان سے آگے آپﷺ کی ایک نئی شان نظر آتی ہے اور ہر مقام سے آگے آپﷺ کا ایک نیا مقام نظر آتا ہے۔ کوئی شخص یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ میں نے حضورﷺ کی رفعت شان اور عظمت مقام کا پوری طرح ادراک کرلیا ہے۔ نہیں، ہرگز نہیں، کیونکہ خدا کے بعد آپ اس مقام پر فائز ہیں، جہاں کوئی دوسرا نہیں۔
یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی تو ہیں کہ جن کی نصرت و حمایت کرنے والوں کو اور جن پر نازل ہونے والے نور کی پیروی کرنے والوں کو اور جن کی اتباع کرنے والوں کو ’’فلاح پانے والے‘‘ قرار دیا گیا (۷؍۱۵۷) یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی تو ہیں، جن کی آمد کی خوش خبری حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسی علیہ السلام تک سارے انبیاء دیتے رہے اور آخر میں حضرت عیسی علیہ السلام نے تو آپﷺ کا نام نامی تک بتا دیا (۶۱؍۶) یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی تو ہیں، جن کی مخالفت کرنے والوں کیلئے کسی بڑے فتنہ یا دردناک عذاب کی وعید سنائی گئی (۲۴؍۶۳) یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی تو ہیں، جن کے دشمن کو نیست و نابود کرکے اس کی نسل تک مٹا دی گئی (۱۰۸؍۳) یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی تو ہیں، جن کا اتباع کرنے والا خدا کا محبوب ہوجاتا ہے اور آپ کی پیروی سے خطائیں معاف ہو جاتی ہیں (۳؍۳۱) یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی تو ہیں، جن کی امت کو امت وسط بناکر دنیا کے لوگوں پر گواہ بنایا گیا (۲؍۱۴۳) یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی تو ہیں، جن کی امت کو خیر امت بناکر لوگوں کی اصلاح و ہدایت کے لئے میدان میں لایا گیا۔ (۳؍۱۱۰)
تمام انبیاء کرام میں یہ شان حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی نظر آتی ہے کہ آپﷺ امت کے لئے اتنے شفیق و رحیم ہیں کہ امت کا نقصان آپ پر بڑا شاق گزرتا ہے اور آپﷺ امت کی فلاح کے حریص ہیں (۹؍۱۲۸) یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی تو ہیں، جن پر اللہ تعالی درود بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی درود بھیجتے ہیں اور مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ تم بھی اس کام میں شریک ہو جاؤ، تم بھی درود و سلام بھیجو (۳۳؍۵۶) یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی تو ہیں، جن کو ’’کوثر‘‘ عطا کیا گیا اور یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی تو ہیں، جن کے ذکر کو بلند کیا گیا۔ (۹۴؍۴)
لفظ ’’کوثر‘‘ کثرت سے مبالغہ کا صیغہ ہے، لغوی اعتبار سے اس کے معنی انتہائی اکثرت کے ہیں۔ بظاہر اس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دل جوئی نظر آتی ہے، لیکن حقیقتاً آپﷺ کی حیات طیبہ میں وہ ساری خوبیاں، بھلائیاں، نعمتیں اور انعامات نظر آتے ہیں، جن کا شمار مشکل ہے۔ اسی وجہ سے کوثر کے مفہوم کو ادا کرنے کے لئے مفسرین نے اس کے معنی کے طورپر ’’خیر کثیر‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے، لیکن زبان کی تنگ دامانی پھر بھی نہ گئی۔ آپﷺ کو جن نعمتوں سے نوازا گیا ہے، وہ سب کوثر کے مفہوم میں شامل ہیں۔ کوثر کے مفہوم میں آپﷺ کے اخلاق کریمانہ کی وہ بے نظیر خوبیاں بھی شامل ہیں، جن سے آپﷺ کو سرفراز فرمایا گیا۔ کوثر کے مفہوم میں توحید و رسالت کی وہ عظیم الشان نعمتیں بھی شامل ہیں، جس میں اگرچہ تمام انبیاء شریک ہیں، لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ خصوصیت ہے کہ آپ کی تعلیمات میں عقل و فطرت سے ہم آہنگ اصول موجود ہیں، جو ساری دنیا میں پھیل جانے اور پھیلتے چلے جانے کی قوت اور صلاحیت رکھتے ہیں۔کوثر کے مفہوم میں آپﷺ کی رفع ذکر کی وہ عظیم الشان نعمت بھی شامل ہے، جس کی وجہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی ڈیڑھ دو ہزار برس سے دنیا کے گوشے گوشے میں بلند ہو رہا ہے اور قیامت تک بلند ہوتا رہے گا۔ میلاد کی محفلوں میں، سیرت النبی کے جلسوں میں، مسجد کی اذانوں میں، حج کے اجتماعات میں، ہر جگہ آپﷺ کا اسم گرامی گونج رہا ہے۔ کوثر کے مفہوم میں یہ نعمت بھی شامل ہے کہ آپﷺ کی امت میں نیک سے نیک تر، پاکیزہ سے پاکیزہ تر پیدا کئے گئے، جو ناگفتہ بہ حالات میں بھی اپنے اندر تمام قوموں سے بڑھ کر خیر و صلاح اور برکات و حسنات سے مالا مال ہیں۔ کوثر کے مفہوم میں یہ نعمت بھی شامل ہے کہ نرینہ اولاد کے بچپن ہی میں فوت ہو جانے کے باوجود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف ایک صاحبزادی سے آپﷺ کی اولاد ساری دنیا میں پھیلا دی گئی کہ آج دنیا کے گوشے گوشے میں یہ نفوس قدسیہ موجود ہیں۔ کوثر کے مفہوم میں یہ نعمت بھی شامل ہے کہ آپﷺ کی روحانی اولاد مسلمانوں کی شکل میں دنیا کے چپے چپے پر موجود ہے۔ کوثر کے مفہوم میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعزاز و انفرادیت کی یہ نعمت بھی شامل ہے کہ آپﷺ نے اپنے کار نبوت کے ثمرات کو اپنی حیات دنیاوی ہی میں اپنی آنکھوں سے ملاحظہ فرمالیا۔ کوثر کے مفہوم میں درود و سلام کی وہ محیر العقول اور عظیم الشان نعمت بھی شامل ہے کہ خود خالق کائنات، اس کی ساری نورانی مخلوق، تمام کارکنان قضاء و قدر اور دنیا بھر کے جن و بشر آپﷺ پر درود بھیجتے ہیں۔ آئے دن درود و سلام کی محافل منعقد ہوتی رہتی ہیں اور آپﷺ پر درود و سلام بھیجا جاتا ہے۔یہ وہ نعمتیں ہیں، جن سے آپﷺ کو آخرت میں سرفراز فرمایا جائے گا۔ ان نعمتوں میں شفاعت کبریٰ کا وہ عظیم الشان اعزاز و اکرام بھی شامل ہے، جس سے بے شمار گنہگار بندگان خدا کو آخرت میں سزا اور عقوبت سے نجات نصیب ہوگی۔ ان نعمتوں میں یہ نعمت بھی شامل ہے کہ قیامت میں آپﷺ کے دست مبارک میں ’’لواء الحمد‘‘ ہوگا۔ ان نعمتوں میں حوض کوثر کی نعمت بھی شامل ہے، جس سے قیامت کے دن آپﷺ کو سرفراز فرمایا جائے گا، جس سے آپﷺ بے شمار بندوں کو سیراب فرمائیں گے۔ اس حوض کے ساقی آپﷺ اس وقت ہوں گے، جب کہ ہر شخص ’’العطش العطش‘‘ کہہ رہا ہوگا اور پیاس کی شدت سے بلبلا رہا ہوگا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالی کا یہ انعام ایک حقیقت ہے، کوئی طفل تسلی نہیں۔ متعدد احادیث میں خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کیفیت بیان فرمائی ہے کہ جنت کے نہر کوثر سے ایک نہر اس حوض کی طرف کھول دی جائے گی، یعنی اس کا پانی نہر کوثر کا ہوگا۔ اس کا پانی دودھ اور بعض روایات میں ہے کہ چاندی سے زیادہ سفید ہوگا اور بعض روایات میں ہے کہ برف سے زیادہ سفید، برف سے زیادہ ٹھنڈا اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا۔ اس کی تہہ کی مٹی مشک سے زیادہ خوشبودار ہوگی اور اس پر اتنے کوزے رکھے ہوں گے، جتنے آسمان پر تارے ہیں۔ جو اس کا پانی ایک مرتبہ پی لے گا، اس کو پھر کبھی پیاس نہ لگے گی اور جو اس سے محروم رہ گیا، وہ پھر کبھی سیراب نہ ہوگا۔ (اقتباس)