لب کو انگشت لگا کر قرآن کی ورق گردانی کرنا

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اکثر لوگ قرآن شریف کی تلاوت کے دوران ہونٹوں کو انگلی لگا کر قرآن شریف کے ورق پلٹاتے ہیں۔کیا ایسا کرسکتے ہیں یا نہیں۔
جواب : آدمی کا تھوک شرعا پاک ہے ‘البتہ وہ شخص جس کے منہ میں دنبل ہوگیا ہو یا منہ سے خون و پیپ نکلتا ہو یا کوئی ایسا مرض ہو جس سے منہ سے ناگوار بو آتی ہو یا شراب خور ہو تو ایسے شخص کا تھوک ناپاک ہے ۔ عینی شرح بخاری ج اول باب البصاق والمخاط ص ۹۴۶ میں ہے ’’ البزاق ‘ طاھر ان کان من فم طاھر و اما اذا کان من فم من یشرب الخمر فینبغی ان یکون نجسا فی حالۃ شربہ لان سورہ فی ذلک الوقت نجس فکذلک بصاقہ و کذا اذا کان من فی فمہ جراحۃ او دنبل او یخرج منہ دم او قیح ‘‘
بناء بریں اگر وہ شخص جس کے منہ سے مذکورہ امراض میں سے کوئی مرض نہیں ہے اور ضرورت کے وقت لب پر انگشت لگا کر قرآن شریف کے اوراق گردانے تو کوئی مضائقہ نہیں ۔ پھر بھی قرآن مجید کے اوراق کو تھوک نہ لگے ایسی احتیاط کی جائے۔
ستہ شوال میں فرض روزہ کی قضاء
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ رمضان شریف میں اگر زید طبیعت اچانک بگڑ جائے اور اس کیوجہ سے ایک یا کچھ روزے قضاء ہوجائے‘ جبکہ زید ہرسال ستہ شوال کے روزے رکھتا ہے، اگر ان چھ روزوں میں رمضان کے روزہ کی قضاء کی نیت کرلی جائے تو کیا قضاء روزہ اور ستہ شوال ادا ہوجاتے ہیں یا نہیں ۔
جواب : رمضان کے روزہ کی قضاء فرض ہے اور ستہ شوال کا روزہ سنت ہے ۔ لہذا اگر کوئی شخص رمضان کی قضاء اور ستہ شوال کے سنت روزہ کی نیت سے ایک روزہ رکھنا چاہئے ‘ تو شرعاً وہ روزہ قضاء کا ہو گا ۔ستہ شوال کانہیں ۔ فتاوی عالمگیری جلد اول ص ۱۹۷ میں ہے ’’ و اذا نوی قضاء بعض رمضان والتطوع یقع عن رمضان فی قول ابی یوسف رحمہ اللہ تعالیٰ و ھو روایۃ عن ابی حنیفۃ رحمہ اللہ کذا فی الذخیرۃ ‘‘۔
ممنوع اوقات میں سجدہ تلاوت کرنا
سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ طلوع آفتاب ‘ زوال آفتاب ‘ غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنا صحیح نہیں ۔ اگر ان اوقات میں قرآن شریف کی تلاوت کے دوران آیت سجدہ کی تلاوت کی جائے تو کیا سجدہ تلاوت ادا کیا جاسکتا ہے یا نہیں ۔
جواب : شریعت اسلامی میں ان تینوں ممنوعہ اوقات میں فرض و نفل نماز کا ادا کرنا مکروہ ہے ۔ ’’الاوقات التی یکرہ فیھا الصلوۃ ثلاثۃ یکرہ فیھا التطوع و الفرض و ذلک عند طلوع الشمس و وقت الزوال عند غروب الشمس لا عصر یومہ فانھا لا یکرہ عند غروب الشمس (تاتار خانیہ ‘ جلد اول ص : ۷۰۴ ) ۔ مذکورہ اوقات ممنوعہ میں تلاوت قرآن مکروہ نہیں اگر ممنوعہ وقت میں تلاوت کرتے ہوئے آیت سجدہ کی تلاوت کی جائے تو سجدہ تلاوت کرنا بغیر کسی کراہت کے جائز ہے ’’أما لو تلا فی وقت مکروہ و سجدھا فیہ جاز من غیر کراھۃ ۔
اگر آیت سجدہ کی تلاوت ان اوقات کے علاوہ میں ہو اور تلاوت کرنے والا واجب شدہ سجدہ تلاوت ان اوقات میں کرنا چاہئے تو شرعاً درست نہیں ۔ دیکھئے‘ (عالمگیری جلد اول ص ۵۳۱ ) واﷲ اعلم بالصواب۔