پیچیدہ قانونی مسائل کی یکسوئی کیلئے حکومت کو مشورہ دینے کیلئے پیانل ضروری
نئی دہلی ۔ 6 اکٹوبر۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) لاکمیشن کو مستقل ادارہ بنانے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے لیکن اس تجویز کو حکومت نے التواء میں ڈالدیا ہے ۔ یہ بات طئے شدہ ہے کہ موجودہ نظام کے تحت ہر تین سال میں تمام اداروں کی تشکیل جدید ہوتی ہے ۔ وزارت قانون میں محکمہ قانونی اُمور نے حال ہی میں یہ تجویز رکھی تھی کہ لاء پیانل کو مستقل بنایا جائے جو حکومت کو پیچیدہ قانونی مسائل پر رائے و مشورہ دے سکے ، اس لا کمیشن کو پارلیمانی قانون یا اگزیکٹیو آرڈر کے ذریعہ مستقل ادارہ بنایا جاسکتا ہے ۔ اس تجویز کو زیراعظم کے دفتر کی جانب سے یہ محسوس کرلئے جانے کے بعد برفدان کی نذر کردیا گیا تھا کہ موجودہ جو نظام رائج ہے اس کے مطابق کسی بھی پیانل کو 3 سال کے بعد دوبارہ تشکیل دیا جائے ۔ موجودہ طورپر مرکزی کابینہ پر تین سال بعد کمیشن کی تنظیم جدید کرتی ہے ۔ کمیشن کی تشکیل نو کے بعد نئے چیرمین اور ارکان کاتقرر عمل میں لایا جاتا ہے ۔ مرکزی کابینہ نے گزشتہ ماہ اس ادارہ کی تشکیل جدید کو منظوری دی ہے ۔اب وزارت قانون اس 21 ویں لا کمیشن کو تشکیل دیا جائے کیوں کہ اس کمیشن کے 20 ویں پیانل کی 3 سالہ مدت 31 اگسٹ کو ہی ختم ہوگئی ہے ۔وزارت قانون نے کمیشن کی قیادت کرنے والے ریٹائرڈ ججس کے ناموں کو محدود کرنے کا عمل جاری ہے ۔ کمیشن کی قیادت کیلئے ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو بھی منتخب کیا جائیگا۔ریٹائرڈ سپریم کورٹ جج یا ریٹائرڈ چیف جسٹس ہائیکورٹ کو پیانل کے سربراہوں کی حیثیت سے مقرر کیا جاسکتا ہے ۔