لال مسجد کیس : مشرف کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری

اسلام آباد ۔ 2 ۔ اپریل : ( سیاست ڈاٹ کام ) : پاکستان کے سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف کے خلاف ایک عدالت نے 2007 ء میں لال مسجد کے امام عبدالرشید غازی کے قتل میں ملوث پائے جانے کی پاداش میں غیر ضمانتی گرفتاری وارنٹ جاری کیا ہے کیوں کہ مشرف اب تک ایک بار بھی شخصی طور پر عدالت میں حاضر نہیں ہوئے ہیں ۔ اسلام آباد کی ایک ڈسٹرکٹ و سیشن عدالت کے جج نے مشرف کی ان درخواستوں کو مسترد کردیا جس میں انہوں نے عدالت میں شخصی حاضری سے استثنیٰ کی خواہش کی تھی ۔ آئندہ سماعت 27 اپریل کو مقرر کی گئی ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ 71 سالہ مشرف کراچی میں اپنی دختر کے ساتھ سکونت پذیر ہیں۔ جہاں کل ان کا طبی معائنہ بھی ہوا تھا ۔ 2007 ء میں لال مسجد پر فوج کشی کے بعد مسجد کے امام اور ان کی والدہ کے قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے مشرف کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا ۔

مشرف کو کیس میں نامزد کرنے کے باوجود انہوں نے عدالت اور سیکوریٹی وجوہات کو بنیاد بناکر عدالت میں شخصی طور پر کبھی حاضر نہیں ہوئے ۔ دوبئی میں پانچ سالہ خود ساختہ جلاوطنی کے بعد پاکستان لوٹنے پر مسرت عدالتی کشاکش میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں ان پر کئی معاملات درج کئے گئے ہیں ۔ 2013 ء میں واپسی کے بعد انتخابات میں انہیں شرمناک شکست کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا جب کہ 2007 میں ہی سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل معاملہ میں بھی مشرف کو ہی ملوث بتایا گیا ہے اور وہ ضمانت پر ہیں ۔ نومبر 2007 ء میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا بھی انہیں ملزم قرار دیا گیا ہے ۔ 1999 ء میں ایک غیر خونیں بغاوت کے ذریعہ مشرف نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو معزول کرتے ہوئے اقتدار کی باگ ڈور خود سنبھال لی تھی ۔ 2008 ء میں مواخذہ سے بچنے کے لیے انہوں نے بحیثیت صدر استعفیٰ دیدیا تھا اور دوبئی میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی تھی ۔۔