لال مسجد کیس : مشرف کیخلاف گرفتاری وارنٹ منسوخ

اسلام آباد۔ 8 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ایک پاکستانی عدالت نے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کے خلاف لال مسجد پر فوجی حملہ اور وہاں کے امام عبدالرشید غازی کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے زیریں عدالت نے گرفتاری وارنٹ جاری کیا تھا، اسے مشرف کے وکیل کے اس وعدہ کے بعد کہ مشرف آئندہ سماعت پر شخصی طور پر حاضر ہوں گے، گرفتاری وارنٹ کو کالعدم قرار دیا۔ گرفتاری وارنٹ کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا جس کے بعد عدالت زیریں کے احکام کو کالعدم قرار دیا گیا جن سے مشرف کی عدالت سے مسلسل غیرحاضری کی بنیاد پر گرفتاری وارنٹ جاری کیا تھا۔ لال مسجد سے دہشت گردوں کو نکال باہر کرنے کے لئے فوج کشی کی گئی تھی جس میں امام عبدالرشید غازی بھی ہلاک ہوئے تھے۔ دوسری طرف کوئٹہ کی ایک عدالت میں بھی مشرف کی علالت کی میڈیکل رپورٹ داخل کی گئی ہے جہاں بلوچ قبائیلی قائد اکبر خاں بگتی کے 2006ء میں ہوئے قتل کے لئے بھی مشرف کو مبینہ طور پر ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔ اس وقت مشرف ملک کے صدر کے عہدہ پر فائز تھے اور انہوں نے ہی اس آپریشن کا حکم دیا تھا جس میں اکبر بگتی ہلاک ہوئے تھے۔

ناسازی صحت کی بنیاد پر عدالت میں حاضر نہ ہونے کی وجہ سے حکومت سندھ کے عدالت کی ہدایت پر ایک میڈیکل ٹیم بھی تشکیل دی تھی اور اس طرح یکم اپریل کو اس میڈیکل ٹیم نے مشرف کا طبی معائنہ کیا تھا، لہذا تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت نے صرف ایک روز کے لئے مشرف کی غیرحاضری کا عذر قبول کرتے ہوئے سماعت کی آئندہ تاریخ 22 اپریل مقرر کی ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ مشرف اس وقت کئی مصیبتوں میں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل میں بھی مشرف کو ہی ملوث بتایا گیا ہے جن کا 2007ء میں راولپنڈی میں ایک الیکشن ریالی کے دوران قتل کردیا گیا تھا۔ اس معاملے میں مشرف پر ضمانت پر رہا ہیں۔ پرویز مشرف 1999ء میں ایک غیرخونیں فوجی انقلاب کے ذریعہ پاکستان میں برسراقتدار آئے تھے۔ انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو معزول کردیا تھا اور تب سے لے کر آج تک کئی سیاسی نشیب و فراز کے بعد نواز شریف ایک بار پھر ملک کے موجودہ وزیراعظم ہیں۔