لاس ویگاس۔ 4 اکتوبر۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے لاس ویگاس میں اتوار کی رات موسیقی کی تقریب میں ایک بندوق بردار کی اندھادھند فائرنگ میں 59افراد کے مارے جانے اور 500سے زائد کے زخمی ہونے کے دوسرے دن سے ہی خون کا عطیہ دینے کے لئے بڑی تعداد میں ملکی اور غیرملکی شہریوں کا ہجوم جمع ہوگیا ۔ ایک طرف جہاں انسانیت کو تار تار کردینے والے اس واقعہ نے لوگوں کے دل و دماغ میں غم و غصہ بھر دیا ہے وہیں دوسری طرف ضروری کاموں کو چھوڑ کر خون کے عطیہ کیلئے ملک کے علاوہ جاپان، سوئزرلینڈ، چین ، ہنڈورس، وینزوئیلا، برازیل اور حال ہی میں زلزلہ کی مشکلات جھیلنے والے میکسیکو کے لوگوں کے سامنے آنے سے لوگوں کے انسانی اعتماد کو مزید استحکام حاصل ہواہے ۔یونائٹیڈ بلڈ سروس کے لارا اوورڈوف نے کہاکہ بڑی تعداد میں ان ممالک کے لوگ خون کا عطیہ کے لئے رابطہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میکسیکو سے بھی کچھ لوگ اس مہم میں شامل ہونے کے لئے راست رابطہ کررہے ہیں۔ یہ نہایت دل کوچھو لینے والی پیشکش ہے کیونکہ وہاں کے لوگ زلزلہ سے متاثر ہیں اور دوسرے ملک کے لوگوں کی جان بچانے کے لئے اپنا خون دے رہے ہیں۔خیال رہے کہ حملہ آور اسٹیفن پیڈوک نے 10سے زائد رائفلوں سے اس خوفناک واقعہ کو انجام دیا او ر بعد میں خود کو بھی گولی مارکر خودکشی کرلی۔ امریکہ کی تاریخ میں یہ اب تک کا سب سے بڑا حملہ سمجھا جارہا ہے جہاں ایک مقامی شہری نے اس طرح کے واقعہ کو انجام دیا ہے ۔ موسیقی کی تقریب کا لطف لینے کے لئے 22ہزار لوگوں کی بھیڑ جمع تھی اور حملہ آور نے ہوٹل کی 32ویں منزل کی کھڑکی سے نیچے فائر نگ کی۔ بعد میں اس نے خود کو بھی گولی مارلی۔