ہند ، پاک قیادت فہم و فراست سے کام لے ، کانگریس اور سی پی آئی کا مشورہ
نئی دہلی،2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے آج کہا کہ پٹھان کوٹ کے فضائی اڈہ پر آج اچانک حملہ سے پنجاب میں سکیورٹی کی تشویش بڑھ گئی ہے جبکہ گزشتہ 20 سال سے پرامن حالات کے بعد تخریبی کارروائیاں دیکھنے میں آرہی ہیں اور آج دہشت گردانہ حملہ ایسے وقت کیا گیا جبکہ وزیراعظم نریندر مودی نے حال ہی میں نواز شریف سے ملاقات کیلئے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ کانگریس نے استفسار کیا کہ آیا مودی اس مسئلہ کو اپنے پاکستانی ہم منصب سے رجوع کریں گے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجیوالا نے دریافت کیا کہ پنجاب میں حالیہ دنوں میں دہشت گردانہ حملوں کے دو واقعات کیوں پیش آئے جبکہ اس ریاست میں گزشتہ 20 سال سے حالات پرامن تھے، حتی کہ تیسرا حملہ ادھم پور (پنجاب اور جموں وکشمیر کی سرحد پر) کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلا حملہ ضلع گرداس پور کے دینانگر میں کیا گیا اور اب دوسرا حملہ پٹھان کوٹ میں کیا گیا ہے جہاں پر سکیورٹی کا ہراول دستہ متعین رہتا ہے۔ واضح رہے کہ جیش محمد کے مشتبہ عسکریت پسندوں نے آج پاکستان سے داخل ہوکر پٹھان کوٹ پنجاب میں ایرفورس کے فضائی اڈہ پر اچانک حملہ کردیا۔ تقریباً 4 گھنٹے شدید لڑائی میں ایرفورس کے 3 جوان اور 5 حملہ آور ہلاک ہوگئے۔ بی جے پی ترجمان فلین کوہلی نے کہا کہ ہندوستان، صورتحال سے نمٹنے کیلئے ممکنہ کوشش میں ہے جبکہ ہندوستان میں عرصہ دراز سے دہشت گردی جاری ہے، جس کی سرکوبی کیلئے حکومت سرگرم عمل ہے۔ سی پی آئی نے اپنے ردعمل میں پٹھان کوٹ حملہ کی مذمت کی اور ہندوستان اور پاکستان کی قیادت سے اپیل کی کہ حملہ کے پیش نظر امن مذاکرات سے منہ پھیر کر دہشت گردوں کے جال میں نہ پھنسیں۔ پارٹی کے نیشنل سکریٹری ڈی راجہ نے کہا کہ وزیراعظم مودی کے دورۂ پاکستان کے بعد یہ حملہ بظاہر دہشت گرد تنظیموں کی ہند۔ پاک امن مذاکرات کو پٹری سے اُتار دینے کی کوشش ہے۔