سیاسی منظر سے بہت جلد کانگریس معدوم ۔ ارون جیٹلی کا ادعا
نئی دہلی 26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) قوم پرستی پر نظریاتی لڑائی کو آگے برھانے کا عزم کرتے ہوئے مرکزی وزیر ارون جیٹلی نے آج کہا ہے کہ بی جے پی نے پہلا راؤنڈ جیت لیا ہے کیوں کہ جن لوگوں نے مخالف ہند نعرے بلند کئے تھے اب وہ ’’بھارت ماتا کی جئے‘‘ نہ سہی ’’جئے ہند‘‘ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ قوم پرستی کے مسئلہ کو دوبارہ اُٹھاتے ہوئے ارون جیٹلی نے نائب صدر کانگریس راہول گاندھی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جنھوں نے وہاں ایک احتجاجی مظاہرہ میں قوم دشمن نعرے لگائے جانے کے بعد دورہ کیا تھا۔ انھوں نے کہاکہ بعض لوگ ساورکر کے نظریہ قوم پرستی پر سوال اُٹھارہے ہیں جنھوں نے کروڑہا ہندوستانیوں میں جوش اور ولولہ پیدا کیا تھا اور یہ لوگ وہی ہیں جوکہ ہندوستان کی بربادی کے نعرے لگانے والوں کے حامی ہیں۔ دہلی بی جے پی کی مجلس عاملہ کے اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے مرکزی وزیر جیٹلی نے کہاکہ ہمیں ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ یہ ایک نظریاتی جنگ ہے اور ہم نے اس جنگ کے پہلے راؤنڈ میں کامیابی حاصل کرلی۔ کیوں کہ ملک دشمن نعرے لگانے والے اب ’’جئے ہند‘‘ کہنے پر آمادہ ہوگئے گوکہ انھیں بھارت ماتا کی جئے پر اعتراض ہے۔ یہ لوگ اب جئے ہند کہتے ہوئے حب الوطنی کا مظاہرہ تو کررہے ہیں۔ یہ ہماری نظریاتی جیت ہے۔
مسٹر ارون جیٹلی نے کہاکہ بی جے پی کا قوم پرستی نظریہ جوش و جذبہ سے سرشار ہے۔ لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ملک توڑنے کی بات کرنے والے اظہار خیال کی آزادی طلب کررہے ہیں۔ تاہم ایسا قانون یا دستور کسی دوسرے ملک میں نہیں ہے اور یہ قومی دارالحکومت دہلی میں ہی دیکھنے میں آیا ہے دہلی میں درج فہرست ذاتوں و قبائیل اور خواتین تک رسائی حاصل کرنے پارٹی کارکنوں کو مشورہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا آئندہ چند دنوں میں اسٹانڈ اپ اسکیم شروع کی جانے والی ہے جس کے تحت ہر ایک بینک شاخ کی جانب سے ایس سی / ایس ٹی اور خواتین کو ایک کروڑ روپئے کا قرض فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ کوئی بزنس شروع کرتے ہوئے صنعتکار بن جائیں۔ کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر فینانس نے کہاکہ وہ ملک بھر میں اپنی بنیادیں کھوتے جارہی ہے اور عوام وزیراعظم نریندر مودی کے نعرہ کانگریس سے پاک ہندوستان کو حقیقت میں تبدیل کررہے ہیں۔ مودی نے ایک بار کہا تھا کہ ہندوستان کو کانگریس سے پاک کردیا جائے اور اب کانگریس اروناچل پردیش سے بیدخل ہوگئی اور اتراکھنڈ میں بھی بہت جلد روبہ زوال ہوجائے گی اور مجوزہ کیرالا اور آسام کے اسمبلی انتخابات میں بھی اس کا بوریہ بستر گول ہوجائے گا اور رائے دہندگان نریندر مودی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں گے۔