قواعد و ضوابط میں تبدیلی پر ہندوستان سے جموں و کشمیر کے تعلقات ختم

جیٹلی کے علیحدگی پسند نفسیات تبصرے پر جیٹلی محبوبہ مفتی کی تنقید کا نشانہ، اننت ناگ سے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد پریس کافرنس
سرینگر۔3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) صدر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی محبوبہ مفتی نے چہارشنبہ کے دن کہا کہ ہندوستان کے جموں و کشمیر کے ساتھ تعلقات ختم ہوجائیں گے اگر ریاست کے ہندوستان کے ساتھ الحاق کی شرائط و قواعد میں تبدیلی کی جائے۔ سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے اپنے پرچہ جات نامزدگی داخل کرنے کے بعد جو اننت ناگ لوک سبھا حلقہ کی نشست کے لیے داخل کیئے گئے ہیں، ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف منسٹر نے صدر بی جے پی امیت شاہ کے اس بیان پر کہ دستور کی دفعہ 35A جو جموں و کشمیر میں قیام کے حقوق کے خصوصی موقف کی طمانیت دی جاتی ہے، 2020ء تک منسوخ کردی جائے گی، پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔ کانگریس کے انتخابی منشور کا تذکرہ کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ لفظ بہ لفظ وہی ایجنڈا ہے جس پر ان کے والد مفتی محمد سعید اور بی جے پی کے درمیان اتحاد کے وقت متفقہ ایجنڈا تھا۔ 2015ء میں جموں و کشمیر میں بی جے پی۔پی ڈی پی مخلوط حکومت تشکیل دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا انتخابی منشور لفظ بہ لفظ وہی ہے۔ وہ دستور کی دفعہ 370 پر جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کی بات کرتا ہے۔ فوج کے خصوصی اختیار قانون افسپا کو برخاست کرنا چاہتا ہے۔ بات چیت کے ذریعہ اور شہری علاقوں میں فوج کے وجود میں کمی کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کرنا چاہتا ہے یہ لفظ بہ لفظ وہی چیز ہے۔ ایک اور خبر میں انہوں نے مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کے علیحدگی پسند کے تبصرے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے بارے میں اصل دھارے کی سیاسی پارٹیوں کے بیانات علیحدگی پسندی کے جذبات ابھار رہے ہیں

جو نئے ہندوستان کے لیے یکسر ناقابل قبول ہیں۔ محبوبہ مفتی نے اپنے ٹوئٹر میں کہا کہ اگر عوام کے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہونے سے کوئی علیحدگی پسند اور قوم دشمن بن جاتا ہے تو وہ اس کو ایک اعزاز سمجھیں گی۔ تاہم جو لوگ مذکب کے نام پر قتل و خون کرتے ہیں اور لوگوں کو زدوکوب کرتے ہوئے ہلاک کردیتے ہیں، انہیں پھولوں کے ہار نہیں پہنائے جانے چاہئیں۔ جیسا کہ ہمارے عوام اکثر کیا کرتے ہیں۔ نیشنل کانفرنس قائد عمر عبداللہ اور ارون جیٹلی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ عوام میں علیحدگی پسندی کی نفسیات پیدا کررہے ہیں اور نیا ہندوستان اس کی اجازت نہیں دے گا۔ حکومت ہند اس کو کبھی برداشت نہیں کرے گی اور ان حمالیائی غلطیوں کا ارتکاب نہیں کرے گی۔ ’’ہندو دہشت گردی‘‘ اصطلاح کی ترویج و اشاعت کے لیے انہوں نے پاکستانیوں کو ذمہ دار قرار دیا جو ہندو انتہا پسندوں پر فضائی حملے کرتے ہیں۔ انہوں نے سوامی اسمانند کو بے قصور قرار دیا ہے۔ انہوںن ے کہا کہ مودی نے مہاراشٹرا کے علاقے واردھا سے انتخابی جلسہ عام خطاب کرتے ہوئے پہلی بار ملک کے دامن پر ہندو دہشت گردی اصطلاح کے استعمال کا دھبہ لگایا تھا۔ مودی نے جارحانہ انداز میں ہندوتو کارڈ کا 2019ء کے انتخابی جلسہ عام میں استعمال کیا۔