ریاض: قطر پر مبینہ دہشت گردی کا الزام عائد کرنے والے چار عرب ممالک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’بحران کو ختم کرنے کے لئے جو مطالبات کئے گئے ہیں ان پر دوحہ سنجیدہ نہیں ہے‘‘۔
دوحہ کی جانب سے مطالبات کی فہرست پیش کئے جانے کے بعدسعودی عربیہ‘ مصر‘ عرب امارات‘ بحرین کے وزراء خارجہ کی مصر کی درالحکومت میں ملاقات کے بعد مذکورہ بیان سامنے آیا ہے۔قاہرہ میں مصر کے وزیر خارجہ سمیع شوکرے نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عام طور پر قطر کا جواب منفی ہے اور قطر کی پالیسیوں کی بدولت بنیاد قائم کرنے میں ناکامی کاسبب بن رہا ہے‘‘۔انہوں نے دوحہ کے ردعمل کو ’’ زمینی حقیقت کو سمجھنے میں ناکامی‘‘ بھی قراردیا ہے۔شوکری نے مزید کہاکہ ’’ ہمیں امید ہے کہ قطر صحیح فیصلہ لینے کا کامیاب ہوگا‘‘۔سعودی خارجہ منسٹر نے میڈیا کو بتایا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق مقرروقت میں قطر کے خلاف اگلا قدم اٹھایاجائے گا۔
عادل الجبیر نے کہاکہ قطر کی پالیسیوں میں تبدیلی تک سیاسی اور معاشی بائیکاٹ کا سلسلہ جاری رہے گا۔الجزیرہ کے ماروان بشرا نے لندن سے رپورٹنگ کرتے ہوئے کہاکہ’’ خارجی وزراء نے قطر کے خلاف مزید ناقابلِ شکست الزمات کی فہرست جاری کی ہے‘‘۔مذکورہ ممالک نے 22جو ن کو مطالبات کی13نکاتی فہرست جاری کرتے ہوئے ردعمل پیش کرنے کے لئے قطر کو دس دنوں کی مہلت دی ہے ۔
اس مہلت میں اس وقت توسیع دی گئی جب کویت نے چہارشنبہ کے روز بحران کو حل کرنے میں ثالث کا رول ادا کیا۔پیر کے روز قطر کی جانب سے داخل کردہ جواب کومنظر عام پر نہیں لایاگیا ‘ مگر قبل ازیں خارجی منسٹر شیخ محمد بن عبدالرحمن التھانی نے کہاکہ مطالبات کی فہرست’’غیر یقینی ہے جس کو قبول نہیں کیاگیا ہے‘‘۔ چہارشنبہ کے روز شیخ محمد مسلئے کو حل کرنے کے لئے ایک اجلاس طلب کیا۔ قطر نے شدت پسندوں کی مدد کے تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔دیگر مطالبات میں قطر کو ایران سے تعلقات منقطع کرنا عرب امارات کی سرحد سے ترکی ملٹری کو ہٹانے شامل ہے۔