قصہ 3 بجے کا … جس کے بعد تمام سیاسی قائدین کے 3 بج گئے

حیدرآباد ۔ 3 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : پرانے شہر میں 3 بجے کے بعد کے واقعات نے اکثر سیاسی پارٹیوں کے تین بجا دئیے ہیں ۔ ڈپٹی چیف منسٹر کے فرزند پر طمانچہ کے بعد پارٹی کیڈر میں خوف سے زیادہ تشویش پیدا ہوگئی ۔ دوسری طرف قائد اپوزیشن محمد علی شبیر کے ساتھ ساتھ صدر پی سی سی اتم کمار ریڈی کے ساتھ زد و کوب اور تیسری طرف پرانے حریف امجد اللہ خاں خالد پر گھونسوں کی بارش ! آخر یہ سب واقعات کا 3 بجے کے بعد ہونا اتفاق ہے یا پھر منصوبہ بندی ؟ اطلاعات کے بموجب رکن پارلیمنٹ نے کم فیصد رائے دہی کے بعد اپنی پریشانی کو زیادہ دیر تک قابو میں نہیں رکھ سکے اور فوری اپنے ایم ایل اے کو چیف منسٹر کے فارم ہاوز روانہ کئے جہاں ان کی ملاقات کے بعد 3:15 منٹ پر پولیس کو نرم رویہ اختیار کرنے کی ہدایت وصول ہوئی ۔ اس کے بعد کیا ڈپٹی چیف منسٹر تو کیا قائد اپوزیشن اپنے قابو سے باہر جماعت کے غنڈوں نے دہشت کا ایسا ننگا ناچ کھیلا کہ اس کی زد میں ڈپٹی چیف منسٹر کے فرزند اعظم علی خرم بھی آگئے ۔ ویسے محمد علی شبیر کچھ دنوں سے اپنی شعلہ بیانی اور چبھتے ہوئے بیانات کی وجہ سے مجلس کو کھٹک رہے تھے اور اس سے پہلے دیکھا گیا تو حکومت کی ناکامیوں کو کبھی کونسل میں تو کبھی پریس کے ذریعہ کھٹکنے والے قائد اپوزیشن کو سبق سکھانے کا موقع مل گیا ۔ جہاں مجلسی غنڈوں نے شبیر علی کو مکوں اور لاتوں سے نوازا تو وہیں اپنے پرانے حریف امجد اللہ خاں کو بھی بندوق کی نوک پر گھونسے رسید کئے گئے ۔