آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس ۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اور دیگر حضرات کے خطابات
حیدرآباد ۔11؍ سپٹمبر( پریس نوٹ) اسلام میں قربانی کی حقیقت سب سے الگ ، خالص اللہ کے لئے، اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے اور تقرب مولیٰ تعالیٰ کے وسیلہ کے طور پر واجب ہے جس کی اپنی ایک اعلیٰ ترین اور روحانی تاریخ ہے جو اللہ تعالیٰ کے خلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جد مکرم حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بارگاہ الٰہی میں قربانی پیش کرنے سے وابستہ ہے ۔اسلام شرک و کفر کی بیخ کنی کے لئے آیا ہے، اس نے ان تمام مشرکانہ طور طریق اور غیر اللہ کے لئے بھینٹ، بلیدان، بلی، چڑھاوے وغیرہ جو اہل شرک و کفر کے معمول ہیں ان سے ا ہل حق اور ایمان والوں کو دور اور پاک و صاف رکھا ہے اور صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کا پابند کیا ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ کی حیات مبارکہ عشق معبود حقیقی اللہ تعالیٰ سے معنون ہے، وہ جہاں جہاں تشریف لے جایا کرتے معبود یکتا کی بندگی کے لئے عبادت کی جگہ بناتے اور قربان گاہ قائم کرتے تھے تاکہ اللہ وحدہٗ لاشریک کی عبادت اور اس کی بارگاہ میں جان و مال کی قربانی پیش کرنے کے لئے پاک و صاف جگہ مختص رہے۔قربانی کا تصور انسانی معاشرہ میں ابتداء ہی سے موجودہے۔ انسانی افکار و عقائد کے ساتھ یہ حقیقت وابستہ ہے۔ مومن اپنے خالق و معبود کی رضا اور خوشنودی کے حصول کی خاطر بدنی مشقت اور مالی نذرانے پیش کرتے رہنے کا خوگر رہا ہے جسے عبادت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ قربانی مومن کے اپنے خالق و معبود پر جان و مال نچھاور کرنے کے جذبہ صحیح سے متعلق ایک خاص طریقہ بندگی ہے۔ شریعت اسلامی نے وسیع تر مفہوم میں قربانی کا حکم دیا ہے۔ ’’قرب‘‘ سے مشتق عربی لفظ ’’قربانی‘‘ کے معنی وہ چیز جس کے ذریعہ تقرب الی اللہ حاصل کیا جائے ذبیحہ ہویا کچھ اور۔ یعنی وہ چیز جو خدائے تعالیٰ کی راہ میں تصدق کی جائے بعض محققین کا کہناہے کہ ’’ہر نیک کام جس کے وسیلہ سے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے قریب ہونے کا ارادہ کیا جائے قربانی ہے‘‘۔ علماء کرام اور دانشور حضرات نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن،سبزی منڈی اور دو بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی ، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل( انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام 1216 ویں تاریخ اسلام اجلاس کے موقع پر منعقدہ مذاکرہ ’’قربانی‘‘میں حصہ لیتے ہوے ان خیالات کا مجموعی طور پر اظہار کیا۔ مذاکرہ کی نگرانی ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے کی۔قرآن حکیم کی آیات شریفہ کی تلاوت سے مذاکرہ کا آغاز ہوا۔ نعت شہنشاہ کونین ؐپیش کی گئی۔ اہل علم اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی، مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی اور جناب سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے بھی خطاب کیا۔ نگران مذاکرہ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی نے کہا کہ عید الاضحی کے موقع پر قربانی کے وجوب کے باعث بالواسطہ و بلا واسطہ ایک بہت بڑا طبقہ مادی آسودگی اور معاشی منفعت حاصل کرتا ہے۔ قربانی خالص اللہ تعالیٰ کے لئے ہے لیکن اس کی ادائیگی کے باعث اللہ تعالیٰ کے لاکھوں اور کروڑوں بندے اپنی بنیادی ضرورتوں کی تکمیل کر سکتے ہیں اور بعض تو آسائش حیات سے مالا مال ہو جاتے ہیں لیکن زیادہ تر ضرورت مند ،غریب، محتاج اور فقیر و مستحق فائدہ پاتے ہیں۔ ساری دنیا میں جہاں جہاں مسلمان قربانیاں دیتے ہیں اور اسی طرح حج کے موقع پر منیٰ میں کی جانے والی قربانیوں کے ذریعہ جو اقتصادی عمل ہوتا ہے اس پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ اس میں صرف اور صرف انسانیت کی بھلائی، افادہ اور ترقی مضمر ہے۔