قران

اگر تو عذاب دے انھیں تو وہ بندے ہیں تیرے اور اگر تو بخش دے ان کو تو بلاشبہ تو ہی سب پر غالب ہے (اور) بڑا دانا ہے۔ (سورۃ المائدہ۔۱۱۸)

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: ترجمہ: ’’اے میرے رب! جس نے میری فرماں برداری کی وہ میرے گروہ سے ہوگا اور جس نے نافرمانی کی تو توہی عزت و حکمت والا ہے‘‘ اور پھر مذکورہ بالا آیت تلاوت فرمائی:’’اگر تو عذاب دے انھیں تو وہ بندے ہیں تیرے ……‘‘۔ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم زار و قطار روپڑے اور عرض کی ’’اللّٰھم امتی‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے جبرئیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ ’’میرے محبوب کے پاس جاؤ اور ان سے رونے کی وجہ پوچھو‘‘۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے۔ جبرئیل علیہ السلام حاضر ہوئے دریافت کیا تو رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کی بخشش کے متعلق اندیشہ ظاہر کیا۔ اللہ تعالیٰ نے پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام کو یہ پیغام دے کر اپنے محبوب کے پاس بھیجا: ’’(اے مصطفیﷺ! آپ رنجیدہ نہ ہوں) یقیناً ہم آپ کی امت سے ایسا رحمت کا سلوک کریں گے، جس سے آپ خوش ہو جائیں گے اور ان سے ایسا معاملہ نہ ہوگا جو آپ کو ناگوار گزرے‘‘۔ الحمد للہ! جس نے ہم سیاہ کاروں کو ایسے کریم اور بیکس پرور نبی کی امت ہونے کا شرف بخشا۔ صد شکر کہ ہستیم میانِ دو کریم۔