آفرین سردار علیٰ
اﷲ رب العزت نے نہ صرف گناہ بخش دینے کا بلکہ بڑا ثواب بھی دینے کا وعدہ انھیں لوگوں سے فرمایا ہے جو ایمان لائے اور صالح عمل کئے ہوں گے ۔ بندوں کی آزمائش و امتحان کے لئے دنیا کو ایسا اٹل ’’دارالعمل ‘‘ بنادیا گیا ہے جہاں ان کی ادنی ترین ضرورت و حاجت بھی اﷲ کے پیدا کردہ مادی اسباب و ذرائع ہی کو نہ صرف اختیار کرنا بلکہ ان اسباب کو اﷲ تعالیٰ ہی کے مقرر کردہ طریقہ سے استعمال کرنا بھی بے حد لازمی اور نہایت ضروری قرار دیا گیا ہے ۔
بالکل اسی طرح مستحق مغفرت و جنت ہونے کے لئے بھی وہی کوشش کرنا ضروری ہے جو اس کیلئے مقرر کردی گئی ہے اسی قانون الٰہی کے تحت نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم نے فرمایا ! ’’ہرچیز کو حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے جنت کے حاصل کرنے کا طریقہ ’’علم ‘‘ ہے ‘‘چونکہ یہ علم صرف قرآن ہی میں ہے اس لئے قرآن ہی سے حاصل ہوسکتا ہے ، ہم پر قرآن کے چار حقوق ہے (۱) پڑھنا (۲) سمجھنا (۳) عمل کرنا (۴) لوگوں تک پہنچانا ۔ قرآن میں انسانوں کے لئے نہ صرف کھلی کھلی ہدایت ہیں ، بلکہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے ؟ بتانے والی کتاب ہے ، ہم کو یہ اشرف اسی وجہ سے ہی حاصل ہوا ہے کہ ہم امت محمدیہ ہونے کی بناء پر ہم لوگوں میں قرآن کے پڑھنے ، پڑھانے کو عام کرنا ہے کیونکہ یہ ہمارا مقصد موجود ہے ۔
اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے ! ’’تم بہترین اُمت ہو جو لوگوں کے لئے نکالی گئی ہو تم معروف کا حکم دیتی اور منکر سے روکتی ہو ‘‘ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم کو جہاں تک ہوسکے لوگوں میں قرآن کے پڑھنے پڑھانے کو عام کرنا ہے ۔ اﷲ تعالیٰ کا دین لوگوں تک پہنچانا ہے ، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو اﷲ تعالیٰ سورۃ البقرہ : ۱۵۹ میں فرماتا ہے ! قرآن کی باتوں کو چھپانے والوں پر نہ صرف اﷲ تعالیٰ لعنت کرتے ہیں بلکہ لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں ۔
اﷲ نے نبی کو بھی خود قرآن پڑھنے اور پڑھانے سننے اور قرآن کے ذریعہ نصیحت کرنے کے احکام دیا ہے ۔ اس لئے نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم نے فرمایا ’’تم میں بہتر وہ ہے جو خود قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے‘‘۔ ( بخاری)
دنیا کے مقابلے میں آخرت کا معاملہ ایک تو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہے دوسرے وہاں عمل کرنا نہیں بلکہ دنیا میں کئے ہوئے اعمال کا بدل پاتا ہے اس لئے ہر ایک کے لئے آج کا اولین ، اہم ترین ، اعظم ترین ، اور نافع ترین کام صرف ابدی زندگی کی تباہی سے بچنے کی کوشش کرنا ہے اس لئے آپ سے گذارش ہے کہ روزانہ کم از کم قرآن کی ایک آیت ہی کیوں نہ ہو ہدایت کے لئے سمجھ کر پڑھئے ، اور اس کو اپنے اوپر لازم کرلیجئے اور رب سے دعا بھی کریں اور اپنے گھر والوں کو ساتھ لیں ، کیونکہ اﷲ رب العزت نے فرمایا کہ تم اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ ۔
وما توفیقی الا باﷲ علیہ توکلت والیہ اُنیب (سورۂ ھود : ۸۸)