ایک امیر تاجر کے یہاں چوری ہوگئی بہت تلاش کرنے کے باوجود سامان نہ ملا ۔ اور نہ ہی چور کا پتہ چلا ۔ تب امیر تاجر شہر کے قاضی کے پاس پہنچا اور چوری کی شکایت کی ۔ سب کچھ سننے کے بعد قاضی نے تاجر کے سارے نوکروں اور دوستوں کو بلایا ۔ جب سب سامنے پہنچ گئے تو قاضی نے سب کو ایک ایک چھڑی دی ۔ تمام چھڑیاں برابر تھیں نہ کوئی چھوٹی اور نہ کوئی بڑی ۔
سب کو چھڑی دینے کے بعد قاضی نے کہا ۔ ان چھڑیوں کو سب اپنے اپنے گھر لے جائیں اور کل صبح واپس لے آئیں ۔ ان تمام چھڑیوں کی خاصیت یہ ہے کہ یہ چور کے پاس جاکر ایک انگلی کے برابر اپنے آپ بڑھ جاتی ہیں جو چور نہیں ہوتا ۔ اس کی چھڑی ایسی کی ایسی رہتی ہے ۔ نہ بڑھتی ہے نہ کم ہوتی ہے ۔ قاضی کی بات سن کر تمام نوکر اپنی اپنی چھڑی لے کر اپنے اپنے گھر چل دئیے ۔ انہی میں تاجر کے یہاں چوری کرنے والا چور بھی تھا جب وہ اپنے گھر پہنچا تو اس نے سوچا ’ اگر کل صبح قاضی کے سامنے میری چھڑی ایک انگلی بڑی نکلی تو وہ مجھے فورا پکڑلیں گے اس لیے کیوں نہ اس عجیب چھڑی کو ایک انگلی کاٹ دیا جائے تاکہ قاضی کو کچھ بھی پتہ نہیں چلے ‘ ۔ چور یہ سوچ کر بہت خوش ہوا اور پھر اس نے فوری طور پر چھڑی کو ایک انگلی کے برابر کاٹ دیا پھر اسے گھس گھس کر ایسا کردیا کہ پتہ ہی نہ چلے کہ وہ کاٹی گئی ہے ۔ صبح چور چھڑی لے کر خوشی خوشی قاضی کے ہاں پہنچا ۔ وہاں پہلے سے کافی لوگ جمع تھے ۔ قاضی ایک ایک کر کے تمام چھڑیاں دیکھنے لگے جب چور کی چھڑی دیکھی تو وہ ایک انگلی چھوٹی پائی گئی ۔ اس نے فورا چور پکڑ لیا اور پھر اس سے تاجر کا سارا مال نکلوالیا ۔ چور کو جیل میں ڈال دیا گیا ۔ تمام لوگ قاضی کی اس منفرد ترکیب کی تعریف کررہے تھے ۔