فیس باز ادائیگی اسکیم سے ہزاروں طلبہ کی محرومی کا خدشہ

مزید سخت شرائط نافذ کرنے حکومت کا امکانی فیصلہ ، ایمسیٹ میں 5000 رینک لانے والوں کو ہی سہولت ممکن
حیدرآباد۔/6جون، ( سیاست نیوز) تلنگانہ ریاست میں طلبہ کیلئے فیس ری ایمبرسمنٹ کے مسئلہ پر حکومت مزید سخت شرائط کے لزوم کی تیاری کررہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جاریہ تعلیمی سال سے تلنگانہ حکومت صرف ایمسیٹ میں 5000 رینک حاصل کرنے والوں کو ہی تعلیمی فیس ادا کرے گی۔ اس سلسلہ میں حکومت رہنمایانہ خطوط کو تیار کررہی ہے اور توقع ہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں سرکاری طور پر اس کا اعلان کردیا جائے گا۔ حکومت ایس سی، ایس ٹی طبقات کے علاوہ دیگر طبقات کیلئے یہ شرائط نافذ کرے گی جس سے پسماندہ طبقات اور اقلیت سے تعلق رکھنے والے ہزاروں طلبہ کے اس اسکیم سے محروم ہونے کا خطرہ پیدا ہوچکا ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم کے سبب سرکاری خزانہ پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنے کیلئے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے اعلیٰ عہدیداروں اور اپنے مشیروں سے صلاح و مشورہ کے بعد یہ طئے کیا ہے کہ صرف ایمسیٹ کے 5ہزار رینک حاصل کرنے والے طلبہ کو ہی مکمل فیس بازادائیگی کی سہولت فراہم کی جائے۔ واضح رہے کہ فی الوقت 10000 رینک والوں تک یہ اسکیم نافذ ہے۔ حکومت کی جانب سے نئی شرائط کے لزوم کی اطلاعات سے طلبہ میں تشویش پائی جاتی ہے۔ متحدہ آندھرا پردیش میں جس وقت یہ اسکیم متعارف کی گئی اُسوقت کے چیف منسٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے رینک کی کوئی حد مقرر نہیں کی تھی تاہم تعلیمی سال 2012-13 سے 10000 رینک کی حد مقرر کی گئی اور ابھی تک یہی حد برقرار ہے جبکہ ایس سی، ایس ٹی طبقات سے تعلق رکھنے والے طلبہ کیلئے ایمسیٹ رینک کی کوئی حد مقرر نہیں اور ان طبقات سے تعلق رکھنے والے تمام طلبہ کو فیس باز ادائیگی اسکیم پر عمل کیا جارہا ہے۔ حکومت کے تازہ امکانی فیصلہ کے سبب پسماندہ طبقات، ای بی سی اور اقلیتی طلبہ کو اس اسکیم سے محروم ہونا پڑے گا۔ نئی ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد تلنگانہ حکومت نے 10000 ایمسیٹ رینک کی حد کو برقرار رکھا تھا۔ حکومت نے ابتداء میں فیس ریمبرسمنٹ کیلئے نئے شرائط لاگوکرنے کی کوشش کی تاہم اپوزیشن اور عوام کی مخالفت کے سبب اس فیصلہ کو ٹال دیا گیا۔ تعلیمی سال 2015-16سے صرف 5ہزار ایمسیٹ رینک پر عمل آوری کو نافذ کرنے کے سلسلہ میں بتایا جاتا ہے کہ مختلف ماہرین تعلیم سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ تلنگانہ میں ایمسیٹ کے نتائج جاری کردیئے گئے ہیں اور بہت جلد میڈیسن اور انجینئرنگ کے علاوہ دیگر کورسیس میں داخلوں کیلئے کونسلنگ کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے فیس ری ایمبرسمنٹ کیلئے نئی شرائط لاگو کرنا ہزاروں طلبہ کو اس اسکیم سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔ حکومت نے 2009-10کے دوران فیس ری ایمبرسمنٹ کے تحت 600کروڑ روپئے ادا کئے تھے جبکہ 2014-15میں 2547کروڑ روپئے تعلیمی فیس کے تحت جاری کئے گئے۔ گزشتہ دو برسوں کے بقایا جات حکومت نے حال ہی میں جاری کئے ہیں۔ حکومت کو اُمید ہے کہ نئے فیصلہ سے فیس ری ایمبرسمنٹ پر خرچ کی جانے والی رقم میں واضح کمی ہوجائے گی۔