فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت و اعتراضات کی آج آخری تاریخ

تاریخ میں توسیع کی گنجائش نہیں ، بوگس رائے دہندوں پر جی ایچ ایم سی ہنوز خاموش
حیدرآباد۔24ستمبر(سیاست نیوز) فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت ‘ اعتراضات و ادعا جات کے ادخا ل کی آج آخری تاریخ ہے اور اس کے بعد اس میں کوئی توسیع کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ ریاست میں انتخابات منعقد کئے جانے کے امکان ہیں اسی لئے 8اکٹوبر 2018 کو قطعی فہرست رائے دہندگان کی اجرائی کی تاریخ میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی ۔ چیف الکٹورل آفیسر تلنگانہ کی راست نگرانی میں جاری فہرست رائے دہندگان پر نظر ثانی کے کاموں کی انجام دہی آخری مراحل میں پہنچنے کے ساتھ ساتھ اعتراضات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن ان اعتراضات کو الکٹورل آفیسر کی جانب سے کتنی اہمیت دی جائے گی اس کا اندازہ کرنا مشکل ہے۔ ریاست تلنگانہ کی فہرست رائے دہندگان میں فرضی ناموں کی شمولیت کے سلسلہ میں متعدد شکایات موصول ہونے کے باوجود ان کے اخراج کے سلسلہ میں کوئی اقدامات نہیں کئے گئے بلکہ ان ناموں کو جوں کا توں رکھا گیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ ناموں کو اس طرح حذف کرنا دشوار ہے۔ شہر حیدرآباد کے حدود میں کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی نگرانی میں فہرست رائے دہندگان پر نظر ثانی کا کام انجام دیا جا رہا ہے اور اس مہم کے دوران کئی اعتراضات سیاسی جماعتوں کی جانب سے داخل کئے جاچکے ہیں اور ان اعتراضات میں دوہرے ناموں کی نشاندہی کے علاوہ فرضی ناموں کی شمولیت کے متعلق بھی نشاندہلی کی جا چکی ہے اور جی ایچ ایم سی حدود میں موجود حلقہ جات اسمبلی میں زائد از 6لاکھ فرضی اور دوہرے رائے دہندوں کی موجودگی کی شکایات منظر عام پر آئی ہیں لیکن مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے ان شکایات کا ازالہ کیا جاتا ہے یا نہیں اس کا اندازہ قطعی فہرست رائے دہندگان کی اجرائی کے بعد ہی ممکن ہے ۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر حیدرآباد کے حلقہ جات اسمبلی میں سیاسی جماعتوں کی نگرانی میں فرضی ناموں کے علاوہ دوہرے ناموں کی شمولیت کو یقینی بنایا گیا ہے اور ان ناموں کے اخراج کیلئے دی جانے والی درخواستوں کو نظر انداز کیا جا رہاہے جس کے سبب شفاف رائے دہی کے امکانات موہوم نظر آنے لگے ہیں۔ فہرست رائے دہندگان کو شفاف اور نقائص سے پاک کئے بغیر انتخابات کا انعقاد سیاسی جماعتوں کی نظر میں بے معنی ہے کیونکہ ان کا الزام ہے کہ عہدیدار حکومت اور برسراقتدار قائدین کے دباؤ میں ان ناموں کے اخراج کے بغیر فہرست کی تیاری کو ممکن بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جن پر اعتراضات درج کروائے جا چکے ہیں۔