فوج کے خصوصی اختیارات قانون پر نظرثانی کا مطالبہ

چیف منسٹر منی پور این بیرین سنگھ کا بیان ،بیرونی ممالک سے متصل سرحدات پیش نظر رکھنے کی خواہش
امپھال 2 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر منی پور این بیرین سنگھ نے کہاکہ وقت کا تقاضہ ہے کہ مسلح افواج (خصوصی اختیارات) قانون پر نظرثانی کی جائے۔ وہ اُن سے ملاقات کرنے والے چند صحافیوں سے چہارشنبہ کے دن بات چیت کررہے تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ مسلح افواج کے خصوصی اختیارات قانون پر نظرثانی کے دوران فوج کے اندیشوں کا ازالہ ہونا چاہئے کہ ریاست کی سرحد سے متصل بیرونی ممالک کی سرحدات کو بھی پیش نظر رکھا جائے گا۔ بیرین سنگھ نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ افسپا پر نظرثانی کی جائے لیکن چونکہ ریاست منی پور کی سرحد بیرونی ممالک کی سرحدات سے متصل ہے، فوج کو اِس پہلو پر بھی غور کرنا چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ منی پور فی الحال ایک پرامن ریاست ہے لیکن ملک کی فوج کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ مالی امداد اور اسلحہ کی سربراہی بیرونی ممالک سے مقامی آبادی کو ہونے کا اندیشہ مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ میجر جنرل وی کے مشرا جنرل آفیسر کمانڈنگ 57 ماؤنٹین ڈیویژن فوج جو مخالف شورش پسندی کارروائیوں کی منی پور میں قیادت کررہے ہیں، کہا تھا کہ افسپا فوج کا امن کی برقراری کے لئے اختیار تمیزی ہے اور متاثرہ ریاستوں میں جو شورش پسندی کا سامنا کررہی ہوں، یہ قانون نافذ کیا جاتا ہے۔ شورش پسندوں کے ٹھکانوں سے ضبط ہونے والے عصری ہتھیاروں کا حوالہ دیتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ اگر ہمارے پاس یہ قانون نہ ہوتا تو ہم اِس کا انسداد کیسے کرسکتے۔ یہ صرف ہماری طاقت ہی نہیں ہے بلکہ ایک اختیار تمیزی بھی ہے جس کے نتیجہ میں فوج کام کرنے کے قابل بن جاتی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ فی الحال صورتحال قابو میں ہے لیکن دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ شورش پسندی گروپس شمال مشرقی ہند کی اِس ریاست میں امن کو برقرار رہنے نہیں دیں گے اور یہ ریاست کئی سال سے انتہا پسندی کے خطرے سے نمٹ رہی تھی۔ افسپا پر نظرثانی کی تائید کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہاکہ فوج کو وسیع اختیار حاصل ہونا چاہئے تاکہ منی پور کی صورتحال مکمل طور پر پرامن رہ سکے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہماری ریاست کشمیر جیسی نہیں ہے جہاں پاکستان بھی ملوث ہے۔ یہاں پر ہمارے اپنے لوگ فوجیوں کے لئے مشکلات پیدا کررہے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ ریاست کی صورتحال انتہائی نازک اور پیچیدہ ہے۔ اِس مسئلہ کی یکسوئی ہونا چاہئے۔