فوج بھیجنے ایران کی دھمکی پر پاکستان کو تشویش

اسلام آباد ۔ 18 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے اج ایران کی وارننگ پر گہری تشویش کااظہار کیا کہ وہ اپنے پانچ مغویہ بارڈر گارڈس کی رہائی کیلئے دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحد کے پار فورسس کو بھیج سکتا ہے۔ وزارت امور خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کو اس واقعہ کے بارے میں اپنی طرف سے لاپرواہی کی باتوں پر افسوس ہے، بالخصوص جبکہ ماضی میں دہشت گردانہ گروپوں کے خلاف پاکستان کی سرگرم تائید و حمایت معروف ہے

اور ایران نے اسے تسلیم بھی کیا ۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضاء رحمانی فاضلی کے بیان کا سنجیدگی سے نوٹ لیا ہے۔ ایرانی بارڈر گارڈس 6 فروری کو ایرانی علاقے کے پانچ کیلو میٹر اندرون سرحدی خطہ سے عسکریت پسندوں کی جانب سے اغواء کرلئے گئے تھے۔ ایران نے اس رویہ کی مذمت کی جسے وہ پاکستان کی خود اپنی سرحدوں کی سلامتی سے قاصر ہونا قرار دیاہے جبکہ اس کے وزیر داخلہ نے وارننگ دی کہ تہران اپنے گارڈس کو آزاد کرانے کیلئے پاکستان میں فورسس بھیج سکتا ہے۔

طالبان سے تشدد ترک کرنے پاکستان کا زور
اسلام آباد/ پشاور۔ 18 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) حکومت پاکستان نے آج طالبان کے ساتھ امن بات چیت کو آگے بڑھانے سے اپنے قاصر ہونے کا اظہار کیا کیونکہ 23 جوانوں کو ہلاک کردیا گیا اور ممنوعہ گروپ پر زور دیا کہ تمام پرتشدد سرگرمیوں کو فوری ترک کردیا جائے گا۔ طالبان کی جانب سے 2010 ء سے یرغمال رکھے گئے نیم فوجی جوانوں کو ہلاک کردینے پر شکستہ امن مساعی کی معطلی کے ایک روز بعد حکومت نے کہا کہ عسکریت پسندوں کو چاہئے کہ ’’نتیجہ خیز اور بامعنی مذاکرات‘‘ کیلئے تشدد چھوڑدیں۔ سرکاری مذاکرات کاروں نے کہا کہ بات چیت کوئی ٹھوس اقدامات کے بغیر نہیں بڑ سکتی اور طالبان سے کہا کہ کوئی تاخیر کے بغیر تشدد سے غیر مشروط طور پر باز آجائیں اور امن کے تئیں اخلاصکو یقینی بنائیں، دفتر وزیر اعظم سے جاری کردہ ایک بیان میں یہ بات کہی گئی۔