فن خطاطی کے احیاء کیلئے سیاست کی کوششیں قابل ستائش

حیدرآباد ۔ 19 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز) : اسلامی فن خطاطی کی ہر دور میں اہمیت رہی ہے ۔ آٹھویں اور نویں صدی کے دوران نقطہ عروج پر پہنچنے والے اس فن نے ساری دنیا میں اپنے قدر دان پیدا کرلیے ہیں ۔ مشرق وسطیٰ فارس ( ایران ) ہندوستان اور ترکی سے ہوتے ہوئے اسلامی فن خطاطی نے ساری دنیا میں مقبولیت حاصل کرلی ہے ۔ ایسے میں ہمارے اس تہذیبی و مذہبی ورثہ کی حفاظت کے لیے ملک بھر میں خطاطی کے مراکز قائم کئے جانے چاہئے اور اسلامی فن خطاطی کے شہ پاروں کی نمائش کا انعقاد عمل میں لایا جانا چاہئے ۔ ان زرین خیالات کا اظہار وائس چانسلر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی نے کے اے نظامی سنٹر فار قرآنک اسٹیڈیز سرسید ہاوز کامپلکس میں اسلامی خطاطی کی نمائش کا افتتاح کرنے کے بعد اپنے خطاب میں کیا ۔

ہندوستان میں مسلمانوں کے علمی وقار کی علامت سمجھی جانے والی تاریخی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں روزنامہ سیاست نے کے اے نظامی سنٹر فار قرآنک اسٹیڈیز علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے تعاون سے اس غیر معمولی اور اپنی طرز کی منفرد نمائش کا اہتمام کیا ہے جو 21 مارچ تک جاری رہے گی ۔ اس نمائش میں تاریخی شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے مشہور و معروف خطاط اور آرٹسٹوں کے فن پاروں کو پیش کیا گیا ہے ۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر لیفٹننٹ جنرل ( ریٹائرڈ ) ضمیر الدین شاہ نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک میں بھی فن خطاطی کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور اسے ایک اہم ترین کلاسیکی فن کا درجہ دیا گیا ہے ۔

ہندوستان میں فن خطاطی کے احیاء کے لیے روزنامہ سیاست کی جانب سے شروع کردہ مہم کی ستائش کرتے ہوئے وائس چانسلر اے ایم یو نے یہ بھی کہا کہ سیاست نے اس اسلامی فن کے احیاء کی خاطر جو کام شروع کیا ہے وہ مثالی ہے دیگر اداروں کو بھی اس کام میں آگے آنا چاہئے ۔ لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیر الدین شاہ نے جو ممتاز فلم اداکار نصیر الدین شاہ کے بڑے بھائی ہیں ، شرکاء کو بتایا کہ اسلامی خطاطی ایسا فن ہے جسے کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ اس فن کے میدانوں میں نوجوان نسل کے لیے بہترین مواقع ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ فن روزگار سے جڑا ہوا ہے ۔ بزنس کے لحاظ سے بھی کافی اہمیت رکھتا ہے ۔ اس میں دین اور دنیا دونوں ہیں ۔ (سلسلہ صفحہ 5 پر )