ممبئی۔/23ڈسمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) بالی ووڈ سوپر اسٹار عامر خان کی فلم ’’ پی کے ‘‘ (PK) پر تنازعات کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ فلم 17ڈسمبر کو تھیٹروں میں نمائش کیلئے پیش کردی گئی ہے اور قابل لحاظ بزنس بھی کررہی ہے لیکن اس فلم کو اب قانونی موشگافیوں کا سامنا ہے اور یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ فلم ’ پی کے ‘ میں ہندوؤں کے لارڈ شیوا کی شبیہہ بگاڑدی گئی ہے۔ سکریٹری ہندو لیگل سیل پرشانت پٹیل نے اداکار عامر خان ، ہدایت کار راجو ہرانی، فلمساز سدھارتھ رائے کپور اور ودھوونود چوپڑہ کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کروائی ہے جس میں شکایت کی گئی ہے کہ ہندوؤں کے مذہبی رسومات پر ناقابل قبول تبصرے کئے گئے ہیں جس سے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں، اور ایک مکالمہ کا حوالہ دیا گیا کہ ’’ جو ڈرتا ہے وہی مندر جاتا ہے‘‘ ۔ فلم ریلیز ہونے کے 3دن بعد پیر سے ٹوئٹر پر ’ پی کے ‘ کا بائیکاٹ کرو مہم شروع کردی گئی ہے جبکہ عوام کی کثیر تعداد نے فلم میں اپنے مذہبی جذبات مجروح ہونے پر تنقید کی ہے تاہم فلم کی تائید میں ایک سوشیل نٹ ورکنگ سائٹ کھول دی گئی ہے ۔ دریں اثناء فلم کے ہیرو عامر خان نے بتایا کہ ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور فلم کی شوٹنگ کے موقع پر99فیصد عملہ ہندو تھا اس وقت کسی نے اعتراض نہیں کیا اور ہم نے کسی ایک خاص مذہب کو نشانہ نہیں بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہانی پیش کرتے ہوئے حساسیت کا مظاہرہ کیا گیا ہے نہ کہ سنسنی خیز بنایا گیا ہے۔