فلم حیدر میں اداکاری پر مسجد کے امام صاحب برطرف

سرینگر ۔ 29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایک مسجد کی انتظامی کمیٹی نے متنازعہ فلم حیدر میں مختصر سا رول ادا کرنے پر ایک امام کو خدمات سے برطرف کردیا ہے۔ اس فلم کی زیادہ تر شوٹنگ کشمیر میں ہوئی تھی اور ایک شادی کے منظر میں امام صاحب نے اداکاری کی تھی۔ تاہم امام صاحب غلام حسین شاہ نے یہ دعوی کیا ہیکہ فلم میں انہیں نکاح پڑھاتے ہوئے پیش کیا گیا جبکہ اس طرح کے منظر کی انہیں کوئی علم و اطلاع نہیں تھی اور ان کی مرضی کے بغیر غلط منظربندی پر فلم کے پروڈیوسر وشال بھردواج کو ایک قانونی نوٹس روانہ کردی ہے اور معذرت خواہی کے ساتھ 50 لاکھ روپئے ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ضلع اننت ناگ میں قاضی گنڈ کے متوطن غلام حسین شاہ گذشتہ 8 سال سے علاقہ نواہتا کی ایک مسجد میں امامت کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد کی انتظامی کمیٹی نے منصب امامت سے ہٹا دیا جبکہ فلمساز نے میرے ساتھ جعلسازی کی ہے اور مجھ سے یہ کہتے ہوئے فلمبندی کی گئی تھی کہ تعلیمی مقاصد کیلئے یہ مناظر استعمال کئے جائیں گے لیکن میری علم و اطلاع کے بغیر فلم میں غلط طریقہ سے پیش کردیا گیا۔ 65 سالہ امام صاحب نے ایک وکیل کے ذریعہ وشال بھردواج کو قانونی نوٹس روانہ کی ہے جس میں کہا گیا ہیکہ تم نے میرے موکل سے کہا تھا کہ تقریب نکاح کی فلمبندی تعلیمی مقاصد کیلئے استعمال کی جائے گی لیکن تم نے متنازعہ فلم حیدر میں اسے جوڑ دیا، جوکہ ناپسندیدہ عمل ہے۔ قانونی نوٹس میں بھردواج سے کہا گیا ہیکہ اپنی معذرت خواہی کا اظہار قومی اخبارات کے ذریعہ کریں اور امام صاحب کے وقار کو مجروح کرنے پر 50 لاکھ روپئے کا معاوضہ ادا کیا جائے۔ مذکورہ فلم حیدر میں شاہد کپور، شردھاکپور، کے کے مینن اور تبو نے اداکاری کی تھی۔ یہ فلم ولیم شیکسپیر کی ناول پر بنائی گئی تھی۔ کشمیر میں عسکریت پسندی کے ابتدائی دور کو فلم میں اجاگر کیا گیا ہے۔