رملہ ۔ 2 جون (سیاست ڈاٹ کام) فلسطینی صدر محمود عباس نے آج اتحادی حکومت میں حلف لیتے ہوئے مسائل سے دوچار علاقہ کا اضطراب اور سیاسی انتشار ختم کرنے کی سمت ایک بڑا قدم اٹھایا جس میں حریف حماس عسکری گروپ کا تعاون حاصل ہے اور اتنا ہی نہیں بلکہ اسرائیل کے ساتھ نمٹنے کیلئے ایک نئی بنیاد بھی قائم کرلی ہے۔ عباس کے مغربی کنارہ میں واقع ہیڈکوارٹرس میں منعقدہ مختصر تقریب سے قبل 17 رکنی کابینہ کے خدوخال میں لمحہ آخر کی ترامیم بھی ہوئیں، جس سے دیرینہ حریفوں کے درمیان بدستور کشیدگی کا اشارہ ملتا ہے۔ اسلامی عسکری گروپ حماس جس نے 2007ء میں عباس کی تنظیم فتح سے غزہ پٹی کا اقتدار چھین لیا تھا، اس نے مطالبہ کیا تھا کہ وہ وزیرامور اسیران کا عہدہ حکومت سے علحدہ کرنے کے فیصلہ کو کالعدم کردیں۔ حماس کے عہدیداروں نے حلف برداری تقریب کی شروعات سے چند منٹ قبل اعلان کیا یہ تنازعہ کی یکسوئی کرلی گئی ہے، لیکن مصالحت کی نوعیت کا فوری طور پر پتہ نہیں چل سکا۔ اتحادی حکومت کی تشکیل سیاسی انتشار ختم کرنے کی سمت ابھی تک کا سب سے نمایاں اقدام ہے جبکہ اس انتشار نے 1967ء میں اسرائیلی قبضہ کے بعد سے مغربی کنارہ ، غزہ اور مشرقی یروشلم میں علحدہ مملکت کیلئے فلسطینی کیس کو کمزور کیا۔