فلائی اوور بریجس اور انڈر پاس کی تعمیر کیلئے حکومت کو مالی دشواری

پارلیمانی انتخابات سے قبل بانڈس کی اجرائی ناممکن ، سرمایہ کاری میں بھی سرمایہ داروں کی عدم دلچسپی
حیدرآباد /20 فروری ( سیاست نیوز ) گریٹر شہر حیدرآباد کے حدود میں ٹریفک مسئلہ کو حل کرنے کا منصوبہ بند انداز میں شاہراہوں کو ترقی دینے کے پروگرام ’’ ایس آر ڈی پی ‘‘ کے تحت فلائی اوور برجس انڈر پاس شاہراہوں کی تعمیر کو عملی جامہ پہنانے کیلئے حکومت کو رقومات کا مسئلہ درپیش ہو رہا ہے ۔ اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے بانڈز کی اجرائی کے ذریعہ رقومات اکٹھاکرنے سے متعلق فیصلہ مجوزہ لوک سبھا انتخابات سے قبل بامجوزہ لوک سبھا انتخابات کے بعد کرنے کیلئے اعلی سطح پر تفصیلی بات چیت کے بعد ہی ممکن ہوسکے گا۔ اگر ریاستی حکومت رقومات فراہم کرنے سے اتفاق کرنے کی صورت میں مجوزہ لوک سبھا انتخابات کے بعد ہی بانڈز کی اجرائی ‘‘ عمل میں لائے جانے کا قوی امکان پایا جاتا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہاکہ ماہ اپریل سے شروع ہونے والے نئے مالیاتی سال میں بانڈز کی اجرائی کے مواقع حاصل رہنے کے باوجود مجوزہ لوک سبھا انتخابات منعقد ہونے کے پیش نظر انتخابی نتائج آنے پر مرکز میں نئی حکومت کی تشکیل عمل میں آنے تک سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند افراد اپنی دلچسپی کا اظہار کرنے کا امکان نہیں پایا جاتا ہے ۔ ذرائع نے مزید مذکورہ ایس آر ڈی پی پروگرام کیلئے 23 ہزار کروڑ روپیوں کے ذریعہ فلائی اوور جس پر انڈر پاس شاہراہوں کی تعمیر کا منصوبہ مرتب کیا گیا تھا اور اب تک ہی 3000 کروڑ کے کاموں کا آغاز کیا گیا ۔ مزید رقومات کیلئے میونسپل بانڈز کے ذریعہ ایک ہزار کروڑ روپئے اکھٹا کرنے حکومت کے مشورے کی روشنی میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن نے اقدامات کا آغاز کیا ۔ اس طرح قبل ازیں پہلے مرحلے میں 200 کروڑ روپئے ، دوسرے مرحلے میں 195 کروڑ روپئے جملہ 395 کروڑ روپئے بانڈز کے ذریعہ اکٹھا کئے گئے اور قواعد کے مطابق بانڈز کی اجرائی کے ذریعہ اکٹھاکردہ رقومات جس مقررہ پراجکٹ کیلئے کئے گئے اس پراجکٹ کے سواء کسی اور مقاصد کیلئے خرچ نہیں کئے جاسکتے ہیں ۔ لہذا اب تک مکمل کئے گئے کاموں اور زیر دوران کاموں (ایس آر ڈی پی پراجکٹس ) پر 500 کروڑ روپئے کی ادائیگی عمل میں آئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ دوسرے مرحلہ کے تحت اکھٹاکردہ 195 کروڑ روپیوں کے منجملہ اب صرف 30 کروڑ روپئے ہی دستیاب ہیں اور یہ رقم یعنی 30 کروڑ روپئے خرچ ہونے سے قبل ہی دوبارہ رقومات اکھٹا کرنے کی ضرورت ہے ۔ لہذا مالیاتی سال 2018-2019کا 31 مارچ کو ختم ہونے کے پیش نظر آخری وقت میں قرض حاصل کرنے پر سود کا زائد بوجھ عائد ہونے کے امکان کا محکمہ فینانس کے ایک اعلی عہدیدار نے اظہار کیا اور بتایا کہ اگر ریاستی حکومت زیر دوران کاموں کو جاری رکھنے کے مقصد سے رقومات دینے سے اتفاق کرنے پر ہی دوبارہ رقومات اکھٹا کرنے کیلئے لوک سبھا انتخابات کے فوری بعد ہی گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے بانڈز کی اجرائی عمل میں لائی جاسکے گی ۔