فریج کے مقابلے مٹی کے برتنوںکا پانی صحت کیلئے زیادہ موزوں کیوں سمجھا جاتاہے؟

گر می میں شدت کے ساتھ ہی مٹی کے برتنوںکی طلب میں اضافہ ، گھڑے ،جار اور صراحی کی خرید وفروخت زوروںپر

حیدرآباد یکم اپریل (سیاست نیوز ) موسم گرما نے ا پنے آغاز کے ساتھ ہی اپنی شدّت کا احساس دلانا شروع کردیاہے ۔ پچھلے چند برسوں سے آنے والا ہرموسم گرما پچھلے سال کے مقابلے گر م ترین ثابت ہورہاہے ۔اورجیسے جیسے گرمی کی شدّت بڑھتی جارہی ہے،لوگوں نے اس سے بچائو کیلئے اپنے اپنے سطح پر احتیاطی اقدامات شروع کردی ہے۔ایک طرف ٹھنڈے مشروبات ،لسّی ،تربوز اور ٹھنڈی تاثیررکھنے والے دیگراشیاء کی فروخت میںاضافہ ہوگیا ہے ،وہیںدوسری طرف اب گھرگھرمیںفریج کی موجودگی کے باوجود مٹی کے گھڑے ،جار اورصراحی کی طلب میںزبردست اضافہ ہوا ہے۔یہی وجہ ہے کہ شہرکے تقریباًتمام اہم مقامات اورچوراہوںپر مٹّی کے گھڑے ،جار ،اور صراحی کی خریدوفروخت زوروں پرہے ،اس کاروبار سے وابستہ کمہار وں کے ایک محطاط اندازے کے مطابق، صرف موسم گرما میں حیدرآباد سکندآباد اورمضافات میں تقریباً ساڑھے تین لاکھ سے زائدگھڑے ،جار اور صراحی اورمٹی کے دیگر اشیاء کی فروخت عمل میں آتی ہے ۔ کارواں کے کمہارواڑ ی علاقے میں مٹی ّکے چھوٹے بڑے گھڑے اور بڑے بڑے جار فروخت کرنے والے ایک عمر دراز شخص نے گھڑے کی خصوصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتا یا کہ جولوگ مٹّی کے گھڑے کی اہمیت اور افادیت سے واقف ہیں وہ پینے کے پانی کیلئے ہمیشہ مٹّی کا گھڑا ہی استعمال کرتے ہیں ،کیوںکہ مٹّی کے گھڑے کی خاصیت ہے کہ یہ پانی کو موسم کے حساب سے معتدل طور پر ٹھنڈا رکھتاہے، اوراسکی ٹھنڈک صحت کو کسی بھی اعتبارسے نقصان نہیں پہنچاتا، جبکہ حکیموں کے مطابق فریج کاپانی اگرزیادہ ٹھنڈاہو تو

اس سے نہ صرف اعصاب کونقصان پہنچنے کا خدشہ رہتاہے ،بلکہ بسا اوقات گلے کے غدود کیلئے نقصاندہ ثابت ہوجاتا ہے،خاص کرایسے افراد کیلئے جنہیں زیادہ سرد چیز کے استعمال سے گلے میں خراش یا کھانسی جیسے مسائل پیدا ہوتے ہوں ۔ مستعد پورہ کے قریب ہرسال مٹّی کے برتن اورگھڑا فرو خت کرنے والے یادیا کے مطابق موسم گرما کی آمدسے دو تین ماہ قبل ہی گھڑوں کا آرڈر دینا پڑتا ہے چونکہ موسم گرما میں مٹّی کے گھڑے کا ڈیمانڈ کافی بڑھ جاتا ہے ،اس کے علاوہ ہولی اور اگادی کے تہوار کے مناسبت سے بھی گھڑ ے کے سا تھ ساتھ مٹّی کے دیگر ساما نوں کا کافی ڈیمانڈ رہتاہے۔ انکے مطابق مٹّی کے گھڑے اور دیگر سامان بنا نے والے زیا دہ تر کمہار مضا فات یا اضلاع میں ہی ان گھڑوں اور جار کو تیار کرتے ہیں جہاں سے اپنی ذمہ داری پر ان جیسے کمہار جو صر فروخت کرتے ہیں ،لاتے ہیں اور پھرشہر کے مختلف مقامات پر سجاکر فروخت کرتے ہیں ۔شہر کے دیگر مقا مات پر مٹّی کے گھڑے جار او ر صراحی فروخت کرنے والے کمہاروں کے مطابق ،اس طرح کے زیادہ تر مال شہر کے مضا فات اور اضلاع جیسے شاد نگر ،جہانگیر پیراں ؒ درگاہ سے پہلے موجود گاؤں مینمونگارم ،جڑچڑلہ کے قریب ،پرگی ،کرمنگٹ ، اور دیگرمقامات سے منگوایاجاتاہے جبکہ شہر میں چند مقامات جیسے کاروا ن ،عیدی بازار کمہارواڑی وغیرہ میں بھی اسے تیار کیا جاتاہے مگر یہ محدود پیمانے پر ہوتاہے اور بنانے والے کمہار ہی اسے براہ راست فروخت کرتے ہیں اسلئے دیگر افرا د ، دور دراز مقامات سے لاکر بیچتے ہیں چونکہ گھرگھرفریج ہونے کے باوجود مٹی کے گھڑوں کا مانگ بدستور برقرارہے۔