دنئی دہلی ۔ یکم نومبر (سیاست ڈاٹ کام) بایاں بازو بلاک کو وسعت دینے کی سمت پہلے قدم کے حصہ کے طور پر چھ جماعتوں نے مل کر فرقہ پرستی کے خلاف ملک گیر مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ عوامی مسائل کو بھی اُجاگر کیا جائے گا۔ دو نئی بائیں بازو جماعتیں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ ۔ لیننسٹ) لبریشن اور سوشلسٹ یونٹی سنٹر آف انڈیا (کمیونسٹ) نے سی پی آئی (ایم)، سی پی آئی، آر ایس پی اور فارورڈ بلاک پر مشتمل اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان جماعتوں کا دو گھنٹے طویل اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کے مختلف حصوں میں 8 تا 14 ڈسمبر ایک ہفتہ طویل احتجاجی مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ سی پی آئی (ایم) جنرل سکریٹری پرکاش کرت نے نریندر مودی حکومت کو کارپوریٹ شعبہ اور ہندوتوا طاقتوں کی بھرپور پشت پناہی حاصل ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے نو نکاتی منشور مطالبات تیار کیا ہے۔
اس میں نریگا کے تعلق سے مودی حکومت کا طرز عمل، انشورنس شعبہ میں ایف ڈی آئی کی حد میں اضافہ کا فیصلہ کیا اور کالا دھن واپس لانے کا انتخابی وعدہ بھی شامل ہیں۔ آر ایس ایس کا تذکرہ کرتے ہوئے پرکاش کرت نے کہاکہ وہ تعلیمی نظام مختلف سماجی و ثقافتی اداروں میں ’’مداخلت کاری‘‘ کی کوشش کررہی ہے۔
یہ نام نہاد ’’لو جہاد‘‘ پر بھی آر ایس ایس اور ہندوتوا تنظیموں کی سوچ کا نتیجہ ہے۔ دیگر سیکولر جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے منصوبے کے بارے میں پوچھے جانے پر اُنھوں نے کہاکہ سب سے پہلے ہماری کوشش یہ ہوگی کہ بایاں بازو کو مستحکم بنایا جائے اور بائیں بازو طاقتوں کو متحد کیا جائے۔ اس کے بعد دیگر جماعتوں سے اتحاد کے بارے میں سوچا جائے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ بائیں بازو جماعتوں کو وسعت دینے اور اُنھیں مستحکم بنانے کا عمل ہے۔ بائیں بازو میں دیگر طاقتیں بھی ہیں اور ہم ان سب کو متحد کرنے کی کوشش کریں گے۔ پرکاش کرت نے کہاکہ احتجاج کے دوران بائیں بازو جماعتیں قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ، ادویات کی اونچی قیمتیں، انشورنس شعبہ میں ایف ڈی آئی حد میں اضافہ، کالا دھن کی واپسی، لو جہاد، نفرت انگیز مہم روکنے اور فرقہ وارانہ پروپگنڈہ کی دیگر اشکال کے علاوہ خواتین، دلت اور سماج کے کمزور طبقات پر مظالم کو اُجاگر کیا جائے گا۔
اس اجلاس میں پرکاش کرت کے علاوہ ڈی بسواس (اے آئی ایف پی) شٹی گوسوامی اور منوج بھٹا چاریہ (آر ایس پی)، سواپن مکرجی اور کویتا کرشنن (سی پی آئی ۔ ایم ایل لبریشن) مانک مکرجی اور رنجیت دھار (ایس یو سی آئی (سی)) اے بی بردھن اور ڈی راجہ (سی پی آئی) اور ایس رامچندرن پلّے (سی پی آئی ایم) شریک تھے۔ پرکاش کرت نے کہاکہ مودی حکومت کی ان پالیسیوں کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کیا گیا جن سے عوام بُری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران لوک سبھا انتخابات کے بعد ہندوتوا طاقتیں جارحیت پسند اور کافی سرگرم ہوگئی ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ اِن مسائل پر بائیں بازو جماعتوں نے متحدہ طور پر پیشرفت کا منصوبہ بنایا۔ توقع ہے کہ مستقبل قریب میں دیگر تمام بائیں بازو طاقتوں کو بھی قریب کیا جائے گا جس سے ملک میں بائیں بازو پر مشتمل ایک طاقتور متبادل اُبھر سکتا ہے۔