فرض روزہ کی قضاء

سوال :  کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ رمضان المبارک میں زیدکی طبیعت اچانک بگڑ گئی جس کی وجہ سے زید کا ایک روزہ قضاء ہوگیا، زید ہر سال ستہ شوال کے روزے رکھتا ہے۔ اگر چھ روزوں میں سے ایک روزہ کو رمضان کے قضاء روزہ کی نیت کرلی جائے تو کیا قضاء روزہ اور ستہ شوال ادا ہوجاتے ہیں یا نہیں ؟
جواب :  صورت مسئول عنہا میں رمضان کے روزہ کی قضاء فرض ہے اور ستہ شوال کا روزہ سنت ہے ۔ لہذا اگر کوئی شخص رمضان کی قضاء اور ستہ شوال کے سنت روزہ کی نیت سے ایک روزہ رکھنا چاہے تو شرعاً وہ روزہ قضاء کا ہوگا ۔ ستہ شوال کا نہیں۔ فتاوی عالمگیری ج اول ص۱۹۷ میں ہے ’’ واذا نوی قضاء بعض رمضان و التطوع یقع عن رمضان فی قول ابی یوسف رحمہ اﷲ تعالیٰ وھو روایۃ عن ابی حنیفۃ رحمہ اﷲ کذا فی الذخیرۃ‘‘۔
شوہر کے لئے مرحومہ بیوی کا چہرہ دیکھنا
سوال :  کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ عقد نکاح کے لغوی معنی کیا ہیں اور اس کے ٹوٹنے کے کیا اسباب ہیں۔ کیا زن و شوہر میں سے کسی ایک کے انتقال کی وجہ سے عقد نکاح منقطع ہوجاتا ہے اور دوسرے کیلئے اجنبی ہوجاتے ہیں۔ اگر بیوی کا انتقال ہوجاتا ہے تو عام طور پر شوہرکو اپنی مرحومہ بیوی کا چہرہ دیکھنے سے منع کردیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اب وہ ان کے لئے محرم نہیں رہا۔ اس کی شرع میںکیا حیثیت ہے اور کیا اس کی کوئی فقہی، شرعی دلیل ملتی ہے ؟
جواب :  نکاح کے لغت میں معنی مخصوص ملاپ کے ہیں اور اصطلاح فقہ میں نکاح، ایک مخصوص عقد کا نام ہے، جس سے مرد قصداً عورت سے نفع اٹھانے کا مجاز ہوتا ہے ۔ رشتہ نکاح ، طلاق ، خلع ، فسخ اور موت سے منقطع ہوجاتا ہے اور جب بیوی کا انتقال ہوجائے تو اس کے شوہر کا اس کو غسل دینا اور چھونا منع ہے۔ البتہ صحیح قول کے مطابق وہ اپنی مرحومہ بیوی کو دیکھ سکتا ہے ۔ در مختار برحاشیہ رد المحتار جلد اول ص۶۳۳ میں ہے :  (و یمنع زوجھا من غسلھا و مسھالامن النظر الیھا علی الاصح)
فاسق عالم کی امامت
سوال :  امام کی عدم موجودگی میں دو اشخاص نماز پڑھاتے ہیں، ایک سند یافتہ عالم ہیں، لیکن ان کی داڑھی مسنون مقدار سے کم ہے، اور ایک شحص غیر عالم ہے لیکن ضروری مسائل نماز سے واقف ہے، اور ان کی داڑھی مسنون طریقہ پر ہے۔ ایسی صورت میں امام کی عدم موجودگی میں دونوں متذکرہ اشخاص میں سے کس کو امامت کا استحقاق حاصل ہے، جبکہ دونوں مجود ہیں ؟
جواب :  نماز کی صحت و فساد سے واقف شخص جس میں یکمشت داڑھی رکھنے کی وجہ بظاہر فسق نہیں ہے، وہی امامت کا مستحق ہے ۔ عالمگیری جلد اول ص ۸۳ میں ہے : الأولیٰ بالامامۃ أعلمھم بأحکام الصلوۃ… ھذا اِذا علم من القراء ۃ ما تقوم بہ سنۃ القراء ۃ ھکذا فی التبیین ولم یطعن فی دینہ ۔ کذا فی الکفایۃ ، ھکذا فی النھایۃ و یجتنب الفواحش الظاھرۃ واِن کان غیرہ أورع منہ ۔        فقط واﷲ أعلم