فرضی انکاؤنٹرس کیخلاف چلو اسمبلی جلوس کی اجازت منسوخ

ٹاسک فورس سرگرم، عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس اور اضلاع میں دھاوے اور گرفتاریاں
حیدرآباد 29 ستمبر (سیاست نیوز) فرضی انکاؤنٹرس کے خلاف بائیں بازو جماعتوں اور دیگر تنظیموں کی جانب سے 30 ستمبر کو منعقد منظم کئے جانے والے چلو اسمبلی پروگرام کی اجازت منسوخ کردی گئی۔ اِن احکامات کے بعد کمشنر ٹاسک فورس کی ٹیمیں مقامی پولیس کی مدد سے عثمانیہ یونیورسٹی، کاچیگوڑہ اور رام نگر علاقوں میں آج رات دیر گئے دھاوا کرتے ہوئے بائیں بازو جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کو احتیاطی طور پر حراست میں لے لیا۔ اتنا ہی نہیں ضلع کھمم اور دیگر اضلاع میں بھی احتیاطی گرفتاریاں کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ پولیس کی اس کارروائی کو بائیں بازو جماعتوں اور طلباء تنظیموں نے غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اسے پولیس ظلم قرار دیا۔ قبل ازیں ڈپٹی کمشنر پولیس سنٹرل زون مسٹر وی بی کملاسن ریڈی نے اِس سلسلہ میں احکامات جاری کرتے ہوئے تلنگانہ ڈیموکریٹک فورم کے رکن مسٹر چاڈا وینکٹ ریڈی کی جانب سے داخل کی گئی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے 7 وجوہات کی بناء اجازت سے انکار کردیا۔ پولیس نے اپنے احکام میں بتایا کہ اُنھیں ایک خفیہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ اِس پروگرام میں ممنوعہ تنظیم سی پی آئی ماؤسٹ کے ارکان شرکت کرسکتے ہیں جن پر حکومت ہند نے امتناع عائد کر رکھا ہے۔ سی پی آئی ماؤسٹ کے علاوہ اُس کی ذیلی تنظیمیں ریویلیوشنری ڈیموکریٹک (آر ڈی ایف) ، ریاڈیکل یوتھ لیگ، رعیتو پولیس سنگم (آر سی ایس)، ریاڈیکل اسٹوڈنٹس یونین، سنگارینی کارمیکا سمکھیا اور دیگر تنظیموں پر بھی حکومت ہند نے امتناع عائد کیا تھا۔ پولیس نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ سی پی آئی ماؤسٹ کی ایماء پر چلو اسمبلی پروگرام کا اعلان کیا گیا ہے اور اِس پروگرام سے شہر کے امن و امان کو خطرہ لاحق ہے۔ جبکہ اسمبلی کے جاریہ مانسون سیشن کے پیش نظر حیدرآباد سٹی پولیس نے احاطہ اسمبلی اور اطراف دو کیلو میٹر کے علاقہ پر امتناعی احکام نافذ کئے ہیں۔