فبروری یا مارچ میں تلنگانہ اسمبلی کا بجٹ اجلاس

محکمہ فینانس بجٹ تیاری میں مصروف ، چیف منسٹر کی ہدایت پر تیزی سے عمل
حیدرآباد ۔ /23 جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی قانون ساز اسمبلی کا مختصر مدتی بجٹ سیشن توقع ہے کہ فبروری کے دوسرے یا تیسرے ہفتہ میں منعقد ہوگا ۔ جبکہ ریاستی محکمہ فینانس کی جانب سے مالیاتی سال 2019-2020 ء کیلئے بجٹ کی تیاری پر تیز تر انتظامات جاری ہیں اور اس طرح حکومت ’’ووٹ آن اکاؤنٹ پیش کرنے کیلئے ‘‘ ماہ فبروری کے تیسرے ہفتہ میں ریاستی قانون ساز اسمبلی کا اجلاس منعقد کرنے کیلئے اقدامات کا آغاز کرچکی ہے ۔ سمجھا جاتا ہے کہ ماہ فبروری یا ماہ مارچ میں لوک سبھا انتخابات سے متعلق اعلامیہ کی اجرائی توقع کی وجہ سے ہی مرکزی حکومت بھی یکم فبروری کو ہی درمیانی مدتی بجٹ پیش کرنے کا اشارہ دیا ہے ۔ لہذا اس خطوط پر ہی ریاستی حکومت کی جانب سے درمیانی مدتی بجٹ پیش کرنے سے متعلق چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے مشورہ پر متعلقہ اعلیٰ عہدیدار انتظامات شروع کرچکے ہیں اور بالخصوص ووٹ آف اکاؤنٹ بجٹ کی پیشکشی کو قطعیت دینے کیلئے پرنسپال سکریٹری ریاستی محکمہ فینانس مسٹر راما کرشنا راؤ کی راست نگرانی میں انتظامات جاری ہیں ۔ اسی ذرائع کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ ووٹ آن اکاؤنٹ بجٹ کی پیشکشی پر مکمل بجٹ کی پیشکشی کی طرح تفصیلی بجٹ مباحث نہیں رہیں گے اور اس درمیانی مدتی بجٹ میں صرف مصارف ہی شامل رہیں گے ۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ ماہ منعقدہ ریاستی قانون ساز اسمبلی انتخابات کے موقعہ پر چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے عوام سے کئے ہوئے وعدوں و دیئے گئے تیقنات پر عمل آوری کو یقینی بنانے کے مقصد سے ہی متعلقہ اعلیٰ عہدیدار عملی اقدامات کررہے ہیں ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ ریاست میں اب تک (39,52,410) افراد کو ہر سال (سالانہ) (5,04392) کروڑ روپئے آسرا پنشن کی فراہمی پر خرچ کئے جارہے ہیں ۔ اس طرح فی الوقت 60 سال عمر مکمل کرنے والے معمر افراد وغیرہ کو ہر ماہ ایک ہزار روپئے ، جسمانی معذورین وغیرہ کے ساتھ ساتھ معمر آرٹسٹوں و فنکاروں وغیرہ کو ماہانہ (1500) روپئے دیئے جارہے ہیں ۔ لیکن چیف منسٹر نے اسمبلی انتخابات کے موقعہ پر پنشن کی فراہمی کیلئے حد عمر کو 60 سال سے گھٹاکر 57 کردینے کے اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ہزار روپئے کے بجائے بڑھاکر 2016 روپئے اور 1500 روپیوں کے بجائے 3016 روپئے کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ اسمبلی میں پیش کئے جانے والے ووٹ آن اکاونٹ بجٹ میں پنشن کیلئے جملہ 3174 کروڑ روپئے مختص کئے جانے کا امکان ہے اور اس طرح حد عمر میں کمی اور پنشن کی رقم میں اضافہ کے نتیجہ میں 12696 کروڑ روپیوں کا بجٹ میں زائد مالی بوجھ عائد ہوسکتا ہے ۔