وجئے واڑہ۔ پیر کے روز چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈوس سے فاطمہ میڈیکل کالج کی طلبہ نے ملاقات کی ۔ ڈی سی میں شائع خبر کے مطابق ایوان اسمبلی میں اے پی چیف منسٹر کو طلبہ نے اپنے مسائل سے واقف کروایا۔ایک سوکے قریب طلبہ نے ایف ائی ایم ایس میں 2015-16کے بیاچ میں داخلہ لیاتھا۔
تعلیمی سال کے لئے میڈیکل کونسل آف انڈیا( ایم سی ائی) کی جانب سے منظوری نہ ملنے کی وجہہ سے سپریم کورٹ نے دس ماہ بعد تمام داخلوں کو نہ منظور کردیا تھااور اب طلبہ او راولیاء طلبہ چاہتے ہیں کہ حکومت اس معاملے میں مداخلت کرے اور ان کے مسائل کی یکسوئی کو یقینی بنائے۔
یہاں پر اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگیا ہے کہ اتوار کے روز چھ طلبہ اور ان کے والدین نے صبح دس بجے سل فون ٹاؤر پر چڑھ کر احتجاج کیاتھااس سے قبل وجئے واڑہ کے دھرنا چوک پر بھی طلبہ نے احتجاجی دھرنا منظم کیاتھا۔ مسٹر نائیڈو نے طلبہ سے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنے کی درخواست ۔
انہوں نے کہاکہ ایک بار سپریم کورٹ اجازت دیدیتا ہے ‘ تو این ای ای ٹی میں کامیاب طلبہ کوفاطمہ میڈیکل کالج یا پھر کسی اور میڈیکل کالج میں داخلہ مل جائے گا اور جو کامیاب نہیں ہوئے ہیں انہیں این ای ای ٹی کی تربیت دی جائے گی۔
انہوں نے طلبہ سے یہ بھی کہاکہ وہ ایک رابطہ کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائے تاکہ وہ حکومت کے خصوصی سل سے بات چیت کرسکے۔خبر یہ بھی ہے کہ چیف منسٹر سے ملاقات سے قبل طلبہ نے کامینینی سرینواس ریاست کے وزیر صحت سے بھی ملاقات کی ہے۔
چیف منسٹر اے پی مسٹر نائیڈو نے ملاقات کے دوران طلبہ کو وعدہ کیا کہ احتجاج کے دوران ان پر عائد کردہ مقدمات ہٹالئے جائیں گے۔
مجیر جو ایک طالب علم ہیں نے چندرا بابو نائیڈو سے ملاقات کے بعد کہاکہ انہیں اب راحت کی سانس لینے کا موقع ملا ہے۔
بات چیت کے دوران موجود دیگر لوگوں میں مسٹر منور‘مسٹر شارخ‘ مسٹر وشنو‘ محترمہ کوثر خان‘ محترمہ نورین‘ مسٹر احتشام‘ ڈاکٹر لکمشی پرسنا شامل تھے۔ اس پر پیر کے روز ایوان اسمبلی اور کونسل میں بھی اس ضمن میں ایک قرارمنظور کی گئی ہے۔