غیر محرم کے ذریعہ مہندی ڈیزائن ڈلوانا غیر درست

بیرون ریاست کے لڑکے ڈیزائن کے نام پر سرگرم، والدین و سرپرستوں کو چوکس رہنے کی ضرورت
حیدرآباد 27 جولائی (سیاست نیوز) دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں لڑکوں کے ہاتھوں مہندی ڈلوانے کا کلچر عام ہورہا تھا لیکن گزشتہ چند برسوں کے دوران شروع ہوئی تحریکوں کا اثر یہ ہوا ہے کہ لوگ اپنے طور پر غیر محرم کے ہاتھوں مہندی ڈلوانے سے اجتناب کا مشورہ دیتے ہوئے سوشیل میڈیا پر مہم چلارہے ہیں۔ چند برس قبل راجستھان، مدھیہ پردیش اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے شہر میں عیدین کے موقع پر مہندی ڈیزائن کے لئے نئے طریقہ کار ایجاد کئے تھے اور اجتماعی طور پر مہندی ڈلوانے کے مراکز کا آغاز کیا تھا لیکن بروقت اِس کے خلاف شروع ہوئی مہم نے جو اثر دکھایا ہے اُس کے نتیجہ میں بعض مقامات پر خواتین کی جانب سے مہندی ڈیزائن میلے منعقد کئے گئے ہیں تاکہ خواتین اور لڑکیوں کو لڑکیوں کے ذریعہ ہی مہندی ڈلوانے کا انتظام کیا جاسکے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے مختلف مقامات بالخصوص شادی خانوں میں مہندی ڈیزائن میلوں کا اہتمام کیا گیا ہے جہاں پر لڑکیاں لڑکیوں کے ذریعہ مہندی ڈیزائن ڈلواسکتی ہیں۔ غیر محرم سے مہندی ڈیزائن ڈلوانے کے رجحان کو فوری ختم کرنے کے لئے نہ صرف ذمہ دار شہریوں نے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے بلکہ اُردو صحافت نے اِس مسئلہ پر توجہ مبذول کرواتے ہوئے عوام میں شعور اُجاگر کرنے کی کوشش کی تھی۔ سوشیل میڈیا بالخصوص فیس بُک پر لڑکیوں اور خواتین کی جانب سے لڑکوں کے ذریعہ مہندی ڈیزائن کی مذمت کرتے ہوئے مہم چلائی جارہی ہے اور لڑکیوں اور خواتین بالخصوص والدین سے اِس بات کی خواہش کی جارہی ہے کہ وہ اپنی لڑکیوں پر خصوصی توجہ دیں اور غیر محرم کے ہاتھوں مہندی ڈیزائن ڈلوانے سے اُنھیں روکے۔ چونکہ اِس طرح کے عمل کی اجازت بالکلیہ طور پر غیر درست ہے۔ حیدرآباد میں بیوٹی پارلر کے علاوہ دیگر مقامات پر مہندی ڈیزائن کا اہتمام ہوتا ہے لیکن چند برسوں سے نوجوان لڑکوں کی جانب سے بطور ذریعہ معاش شروع کیا جانے والا یہ عمل حیدرآباد میں بڑی حد تک ناکام ثابت ہورہا ہے۔ لیکن اِس عمل کو اُس وقت تک مکمل طور پر نہیں روکا جاسکتا جب تک خود نوجوان لڑکیوں اور خواتین میں شعور بیدار نہ ہوجائے اور وہ خود اِس بات سے اجتناب نہ کریں۔