غیر قانونی ذبیحہ کے استعمال پر ہوٹلوں کو بھاری جرمانہ ، بلدیہ کے اچانک دھاوے

دوبارہ غلطی پر سخت کارروائی کا انتباہ ، لائسنس یافتہ مسلخ سے گوشت کی خریدی کی ہدایت
حیدرآباد۔3اپریل ( سیاست نیوز ) مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں نے بلدی حدود میں موجود ہوٹلوں میں اچانک دھاوے کرتے ہوئے کئی مقامات پر غیر قانونی ذبیحہ کے استعمال پر انہیں بھاری چالانات کئے اوردوبارہ ایسا کرنے پر مزید سخت کاروائی کرنے کا انتباہ دیا۔ جی ایچ ایم سی کے شعبہ صحت کے عہدیداروں نے آج کی گئی اچانک کاروائی کے دوران شہر کی سرکردہ ہوٹلوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے اچانک دھاوے کئے اور گوشت ضبط کیا گیا۔ دونوں شہروں میں مختلف ہوٹلوں پر کئے گئے دھوؤوں کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ شہر کی کئی سرکردہ ہوٹلوں میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے چلائے جانے والے مسالخ کے بجائے خانگی طور پر ذبح کئے جانے والے جانوروں کا گوشت استعمال کیا جا رہا ہے۔ شہر کی دو سرکردہ ہوٹلوں کوبھاری جرمانے عائد کئے گئے۔ ملک پیٹ پر واقع سہیل ہوٹل کو خانگی طور پر ذبح کئے جانے والے گوشت کے استعمال پر 40ہزار کا جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ آرٹی سی چوراہے پر واقع ایسٹوریا ریسٹورینٹ کو اسی جرم کی پاداش میں 20ہزار روپئے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ اس کے علاوہ نئے شہر میں واقع سواگت گرانڈ‘ منروا ہوٹل سکندرآباد‘ پیراڈائز آئی ایس سدن‘ الصباء گچی باؤلی کو 20ہزا رروپئے ‘ شیوانی بار اینڈ ریستوراں پر 10ہزار روپئے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ اس کے علاوہ دیگر کئی ہوٹلوں پر بیک وقت دھاوے کرتے ہوئے سرکاری اسٹامپ کے بغیر استعمال کئے جانے والے گوشت کو ضبط کیا گیا۔ گذشتہ ماہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے دونوں شہروں کے ہوٹل مالکین کا اجلاس طلب کرتے ہوئے انہیں اس بات کی تاکید کی گئی تھی کہ وہ سرکاری مسالخ میں وٹرنری ڈاکٹر کی نگرانی میں ذبح کئے گئے جانوروں کے گوشت کے استعمال کو ممکن بنائیں کیونکہ خانگی طور پر ذبح کئے جانے والے گوشت بلدیہ کی نظر میں مشتبہ گوشت تصور کئے جاتے ہیں اور ان کے استعمال کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ لائسنس یافتہ مسالخ سے گوشت کی خریدی میں کوئی قباحت نہیں ہونی چاہئے اسی لئے تمام ہوٹلوں کے مالکین کو تاکید کی گئی تھی کہ وہ ان قوانین کی پابندی کریں لیکن اجلاس کے اندرون 15یوم کی گئی اس کاروائی کے دوران غیر لائسنس یافتہ مسالخ میں ذبح کردہ گوشت برآمد ہونے پر کاروائی کے ساتھ عہدیداروں نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ اس طرح کی حرکت کی جاتی ہے تو مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو ان ریستوراں کو مہر بند کرنے کا بھی اختیار حاصل ہے جو قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔عہدیداروں نے بتایا کہ بہت جلد دونوں شہروں میں موجود ریستوراں میں گاہکوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے علاوہ صاف صفائی کے امور کے متعلق جائزہ لینے کیلئے دھاوے کئے جائیں گے اور گوشت کے سلسلہ میں شروع کردہ ان دھاوؤں کا سلسلہ جاری رہے گا کیونکہ یہ مسئلہ صحت عامہ سے جڑا ہوا ہے اور اس مسئلہ کے حل کیلئے ہی جی ایچ ایم سی کی جانب سے لائسنس مسالخ کے ذریعہ گوشت کی سربراہی کو ممکن بنانے کے اقدامات کئے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہوٹل مالکین کی جانب سے استعمال کئے جانے والے غیر قانونی ذبیحہ کے استعمال کے سبب صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے اور لوگوں میں ہوٹل کے کھانوں کے متعلق شبہات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ بلدی حدود میں آنے والے تمام علاقوں میں جی ایچ ایم سی کی جانب سے ہوٹلوں میں صفائی اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے سلسلہ میں کاروائی کا آغاز عوام کے مفاد میں ہے اور اسی لئے بلدیہ کی جانب سے اس سلسلہ میں کڑی کاروائی کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے کیونکہ اس بات کی شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ شہر میں کئی ہوٹلوں میں گاہکوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے سلسلہ میں کوتاہی برتی جا رہی ہے جو کہ گاہکوں کے حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔دونوں شہروں میں آج کی گئی گوشت کے استعمال کے متعلق کاروائی پر جی ایچ ایم سی اعلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ ابتدائہے اور اس کاروائی کے بعد عہدیداروں کو مزید مستعد کرتے ہوئے کاروائی کیلئے چوکس رہنے کی ہدایت دی گئی ہے کیونکہ گذشتہ ماہ اجلاس میں ہوٹل مالکین کو کی گئی تلقین کے بعد عہدیداروں کا یہ احساس تھا کہ ہوٹل مالکین اس طرح کی حرکات کا ارتکاب نہیں کریں گے لیکن آج کئے گئے دھاوؤں میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بغیر دھاؤوںکے ہوٹل مالکین کو لائسنس یافتہ مسالخ کے گوشت کے استعمال کی سمت راغب نہیں کیا جا سکتا۔