غیرملکی راحت کاری ٹیمیں نیپال سے چلی جائیں

حکومت کی ہدایت ، ہندوستانی میڈیا میں امدادی کاموں کی پذیرائی پر مقامی عوام نالاں
کھٹمنڈو۔4 مئی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) نیپال نے آج ہندوستان اور 33 دیگر ممالک کی راحت کاری ٹیموں سے ملک چھوڑدینے کی خواہش کی ہے تاکہ حالیہ زلزلے سے ہوئی تباہ کاری کے پیش نظر لاکھوں متاثرین کی بازآبادکاری کیلئے بڑے پیمانے پر راحت کاری اقدامات شروع کئے جاسکیں۔ اس زلزلے میں مہلوکین کی تعداد 7,365 تک پہونچ گئی ہے جن میں 41ہندوستانی بھی شامل ہیں۔ حکومت نیپال کے اس فیصلے کا اطلاق ہندوستان کی نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس پر بھی ہوگا جس کی سب سے زیادہ تعداد یہاں موجود ہے ۔ سوشیل میڈیا پر نیپالی عوام کی جانب سے تنقیدوں کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔ نئی دہلی کی امدادی کوششوں کی ہندوستانی میڈیا میں کافی پذیرائی کی جارہی ہے جس پر نیپال کے عوام نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ نیپال کی وزارت خارجہ نے کہاکہ حکومت نے تمام ممالک سے کہا ہے کہ وہ ’’فرسٹ ریسپانس ‘‘ ٹیموں کو واپس بلالیں کیونکہ اب ساری توجہ بچانے پر نہیں بلکہ راحت کاری پر مرکوز ہوگئی ہے ۔ وزارت نے کہاکہ 34 ممالک کی تمام راحت کاری ٹیموں کو یہاں سے چلے جانے کیلئے کہا گیا ہے ۔ اس وقت ملبے کی صفائی کیلئے آلات درکار ہیں اور ہندوستان سے مدد کی خواہش کی گئی ہے ۔ فوجی انجینئرنگ ٹیم بہت جلد یہاں پہونچ رہی ہے ۔ اس دوران جاپان ، ترکی ، یوکرین ،برطانیہ اور نیدرلینڈ کی ٹیمیں نیپال سے روانہ ہونے کا عمل شروع کرچکی ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کے سربراہ او پی سنگھ نے کہا کہ حکومت نیپال نے غیرملکی راحت کاری ٹیموں کو چلے جانے کیلئے اس لئے کہا ہے کیونکہ تلاشی مہم اب ختم ہوچکی ہے اور ملبہ میں کسی کے زندہ بچ جانے کا امکان نہیں ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ صرف تلاشی اور بچاؤ کام میں مصروف ٹیموں کو جانے کیلئے کہا گیا ہے اور یہ صرف ہندوستان کیلئے نہیں بلکہ تمام ممالک کیلئے جاری کی گئی ہدایت ہے ۔ نیپال میں 80سال کے طویل عرصہ میں آئے تباہ کن زلزلے کے بعد دنیا بھر سے تقریباً 4,500 راحت کاری ورکرس یہاں پہونچ گئے تھے ۔ اس دوران نیپال نے وضاحت کی ہے کہ غیرملکی راحت کاری ٹیموں کو یہاں سے چلے جانے کی ہدایت کا فیصلہ ہندوستان کو پیش نظر رکھتے ہوئے نہیں کیا گیا ہے ۔ تمام 33 ممالک کیلئے یہ ہدایت جاری کی گئی ہے ۔ نیپال کے سفیر متعینہ ہند دیپ کمار اُپادھیائے نے کہا کہ ہم ہندوستان کے مشکور ہیں جس نے زلزلے کے فوری بعد امداد فراہم کی۔ (مزید تفصیل صفحہ 4 پر )