نئی دہلی میں راہول گاندھی اور دیگر اپوزیشن قائدین کے ساتھ نائیڈو کی مشترکہ پریس کانفرنس
نئی دہلی ۔ یکم ؍ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک غیر بی جے پی محاذ 2019ء کے لوک سبھا انتخابات سے قبل قائم کرنے کے مقصد سے چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو نے آج کئی اپوزیشن پارٹیوں سے بشمول صدر کانگریس راہول گاندھی سے ملاقات کی اور کہا کہ ان کی پارٹی کانگریس کے ساتھ غیر بی جے پی محاذ میں اتحاد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ جمہوری مجبوری ملک میں جمہوریت کے تحفظ کیلئے کی جارہی ہے۔ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر کانگریس راہول گاندھی اور صدر تلگودیشم چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ تمام اپوزیشن طاقتوں کو درپیش چیلنج درپیش ہے اور یہ ہندوستان کے جمہوری اداروں کے تحفظ کا چیلنج ہے کیونکہ وہ اس اندیشہ میں مبتلاء ہیں کہ مخالف بی جے پی اتحاد کی قیادت کون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر دوسری بات ضمنی ہے۔ ہم اس بنیادی چیلنج کا سامنا کرنا چاہتے ہیں اور امیدواروں سے ہمیں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ہم قوم سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ چندرا بابو نائیڈو نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم نے کانگریس کے ساتھ اتحاد اور اہم اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ اتحاد تمام دیگر پارٹیوں کے ساتھ ضروری تبادلہ خیال کے بعد کیا ہے اور ہم اپنے مقصد کی تکمیل کیلئے جو ’’قوم کو بچانا‘‘ ہوگا، متفقہ طور پر کام کریں گے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے جبکہ چندرا بابو نائیڈو نے ٹی ڈی پی کے بی جے پی سے ترک تعلق کرنے کے بعد ملاقات کی ہے۔ راہول گاندھی اور پی ڈی پی قائد شہ نشین پر جو چیف منسٹر کرناٹک ایچ بی دیوے گوڑا کی پارٹی کی زیرقیادت ماہ مئی میں ایچ سی کمارا سوامی کی تقریب حلف برداری کیلئے منعقد کیا گیا تھا
ایک ہی شہ نشیان پر موجود تھے۔ سماج وادی پارٹی کے ملائم سنگھ یادو اور اکھیلیش یادو نے اندرون ایک ہفتہ دو مرتبہ دہلی کا دورہ کرتے ہوئے یہ تاثر دیا ہیکہ وہ مخالف بی جے پی اتحاد کی تائید کریں گے۔ دیگر اپوزیشن قائدین نے صدر این سی پی شردپوار جموں و کشمیر کی نیشنل کانفرنس کے سرپرست فاروق عبداللہ اور سماج وادی پارٹی کے ملائم سنگھ اور اکھیلیش یادو شامل ہیں۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ہمیں ملک اور جمہوریت کو بچانا ہے۔ یہی وجہ ہیکہ ہم اس مسئلہ پر بات چیت نہیں کرنا چاہتے کہ کون آئندہ وزیراعظم ہوگا۔ راہول گاندھی کے ساتھ بھی بات چیت میں اس مسئلہ پر گفتگو نہیں ہوئی۔ اصولی اعتبار سے ہم نے اتحاد کرنے سے اتفاق کرلیا ہے۔ آپ میں سے چند افراد ہمارے عہدہ کے بارے میں شک و شبہ ظاہر کرسکتے ہیں لیکن یہ ایک داخلی مجبوری ہیکہ ہم ملک کے تحفظ کیلئے باہم اتحاد کررہے ہیں۔ جنوبی ہند کی پارٹی پہلی بار این ٹی راما راؤ کی جانب سے 80 کی دہائی میں قائم کی گئی تھی جس کا مقصد غیرمنقسم آندھراپردیش میں قومی پارٹی کانگریس کو شکست دینا تھا۔ یہ داستان ٹی ڈی پی کے ماضی کا ایک حصہ ہے۔ بعدازاں وہ این ڈی اے کی پہلی میعاد کے دوران اور دوسری میعاد کے دوران اس میں شامل ہوگئی تھی لیکن جاریہ سال مارچ میں اس سے ترک تعلق کرلیا۔ صدر ٹی ڈی پی نے صدر کانگریس سے اعلیٰ پارٹی قائدین احمد پٹیل اور اشوک گہلوٹ کی موجودگی میں ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد راہول گاندھی نے کہا کہ ماضی کو بھول جائیے۔ کانگریس تلگودیشم کے ساتھ بی جے پی کو شکست دینے کے مقصد سے اور ملک کا دفاع کرنے کیلئے تاکہ اس کے ادارے اور جمہوریت کو بچایا جاسکے،
اتحاد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم متحد ہورہے ہیں تاکہ متحدہ طور پر کام کریں اور مخالف طاقتیں مشترکہ طور پر ہندوستان کا دفاع کریں گی۔ اس کے اداروں کا اور جمہوریت کا دفاع کریں گی۔ بی جے پی نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ تلگودیشم پارٹی قائدین کے خلاف کرپشن کے معاملات کی تحقیقات پر مایوس ہوچکی ہے۔ آندھراپردیش میں تلگودیشم حکومت میں کئی اسکینڈلس ہوچکے ہیں۔ اس کے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف بدعنوانی، ٹیکس کی ادائیگی سے گریز وغیرہ کے الزامات کے تحت تحقیقات ہورہی ہے اور چندرا بابو نائیڈو ایک بدعنوان اتحاد قائم کرنے کی دہلی میں جان توڑ کوشش کررہے ہیں۔ بی جے پی کے قائد نرسمہا راؤ نے اپنے ٹوئیٹر پر تحریر کیا کہ تلگودیشم مایوس ہے۔ چندرا بابو نائیڈو نے بھی کہا کہ وہ تمام پارٹیوں کے قائدین سے بی جے پی کے خلاف تبادلہ خیال کریں گے اور ان کے درمیان اتحاد پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ بی جے پی کے خلاف ہیں وہ ہر شخص سے ملاقات کرنا چاہیں گے۔ ان کا خیال ہیکہ اب انتشار کی نہیں اتحاد کی ضرورت ہے۔ اسی طرح ہم جمہوریت کو بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ بعض پارٹیاں ریاستی سطح پر اتحاد نہیں کررہی ہیں ان کی کوششیں ایسی پارٹیوں کو یکجا کرنے کی ہیں جو ملک کی محبت میں نہیں بلکہ اقتدار کی خاطر متحد ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقل ترین پروگرام کے ساتھ حکومت کا مقابلہ کیاجائے گا اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ اداروں جیسے سی بی آئی اور آر بی آئی کو بچایا جاسکے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک مشکل وقت سے گذر رہا ہے ۔ اجلاس کے بعد فاروق عبداللہ بھی نائیڈو کے ساتھ مشترکہ کانفرنس میں موجود تھے۔ راہول گاندھی سے چندرا بابو نائیڈو کی ملاقات نشستوں کی تقسیم کے موضوع پر بات چیت کے دوران ہوئی ہے۔