’’اسماں را حق بود گر خوں ببار دبرزمیں ‘‘ غوطہ میں عام شہریوں پر ہونے والی قیامت خیز تباہی پر آسمان سے خون کی بارش ہو تو یہ حق ہے لیکن افسوس عرب ممالک پر وہ باہمی خلفشار کاشکار ہیں، عالی برادری خاموش تماشا بین ہے اور اقوام متحدہ بالکل مجبور ہے ، نہ انسانیت یاد آرہی ہے ، نہ مظلوم خواتین کے حقوق کی بات ہورہی ہے اور نہ معصوم بچوں کے تحفظ کی فکر لاحق ہے بلکہ جنگی جرائم کے مرتکب ، کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرنے والے ظالم و جابر حکمراں بڑے ممالک کی درپردہ تائید و حمایت پر بے فکر ہیںنیز عالمی میڈیا کیلئے یہ کوئی تہلکہ خیز خبر نہیں ہے۔
غوطہ دمشق کے قریب باغیوں کا آخری اور مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے ، بشارالاسد کی فورسس کو ان علاقوں میں کافی نقصان ہوا ۔ دشمن باغیوں سے مقابلہ کرنے کے بجائے روس کی مدد سے عام شہریوں پر فضائی حملے کررہاہے ۔ اس علاقہ کی عرصہ سے ناکہ بندی کی جاچکی ہے اب حالیہ یہ ہے کہ وہاں کھانے کیلئے کوئی غذا ہے اور نہ زخمیوں کے لئے دوا فراہم ہے ۔ بچے ، بوڑھے ، عورت، مرد فضائی حملوں میں مر رہے ہیں جو زخمی ہیں وہ علاج مہیا نہ ہونے کی وجہ سے کراہتے ہوئے دم توڑ رہے ہیں اور جو بچ گئے ہیں وہ بھوک و پیاس سے مرر ہیں، ظلم کی انتہاء یہ ہے کہ دواخانوں پر دانستہ طورپر حملے کئے گئے ڈاکٹر موجود نہیں ، نرسس آپریشن کررہی ہیں ، مائیں اپنے زخمی اور بھوکے بچوں کی موت کی تمنا کررہی ہیں ۔
حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہ کا ارشاد ہے : ظالم کا دن مظلوم پر شدید ہے لیکن مظلوم کادن ظالم کے لئے اس سے زیادہ تکلیف دہ ہوگا۔
غوطہ کی بربریت پر ظالم کا ساتھ دینے اور اس کی نصرت و حمایت کرنے کے لئے روس ، ایران و دیگر ممالک موجود ہیں لیکن جو مظلوم ہیں ان کا کوئی حامی و مددگار نہیں اور ان مظلوموں کو کسی سے کوئی اُمید بھی نہیں وہ صرف اپنا دکھڑا ، درد ، تکلیف ، آزمائش اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کے دربار میں پیش کررہے ہیں ۔ ان مظلوموں کا مددگار اﷲ تعالیٰ ہے اور ان ظالموں کا انجام کیا ہوگا جن کا منتقم خدائے ذوالجلال ہوگا ۔ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کاارشاد ہے بلاشبہ مجھے حیاء آتی ہے کہ مبادا مجھ سے کسی پر ظلم نہ ہوجائے اور اس کا اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کے علاوہ کوئی مددگار نہ ہو ۔
حضرت یزید بن حاتم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : مجھے زندگی میں کسی چیز سے اتنی ہیبت نہیں ہوتی جتنی ہیبت اُس شخص سے ہوتی ہے جس پر میری طرف سے ظلم ہوجائے اور میں جانتا ہوں کہ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کے علاوہ اس کاکوئی مددگار نہیں اور وہ یہ کہتا ہو کہ اﷲ تعالیٰ تیرے میرے درمیان کافی ہے ۔
حضرت ابوالدرداء رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے : یتیم کے آنسو اور مظلوم کی بددعا سے بچو کیونکہ وہ رات میں چلتے ہیں جب سب لوگ خواب غفلت میں سوتے ہیں ۔
نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کا ارشاد گرامی ہے : ظلم سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن گھٹا ٹوپ تاریکیوں کانام ہے۔ ( مسلم )
آپ صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کا ارشاد ہے: جو شخص کسی کی ایک گز زمین پر قبضہ کریگا اﷲ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن ساتوں زمین سے بیڑیاں ڈالے گا ، جو جھوٹی قسم کھاکر کسی کا مال ہڑپ لے اس کے لئے اس میں کوئی برکت نہیں ہوگی اور جو کسی قوم کا ان کی مرضی و اجازت کے بغیر والی اور حاکم بن جائے تو اس پر اﷲ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے ۔ ( مستدرک ۷۸۰۷)
ابوبکرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : کوئی گناہ ظلم اور رشتہ داروں سے قطع تعلقی سے بڑھ کر زیادہ سزاوار نہیں ہے کہ اس کے مرتکب کو آخرت میں عذاب کے علاوہ اس دنیا میں بھی سزا دی جائے ۔ ( مستدرک :۳۳۱۶)
اور جو ممالک ملک شام میں جاری مظالم و درندگی پر قدرت کے باوجود خاموش ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں وہ جان لیں کہ وہ بھی اس ظلم میں شریک ہوں گے اور ضرور اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی گرفت کا شکار ہوں گے ۔ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے جب لوگ ظالم کو دیکھیں اور اس کے ہاتھ کو نہ تھامے تو قریب ہے کہ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ ان کو عذاب میں مبتلا کردے۔( سنن ابی داؤد :۳۷۷۵)
اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کل جہانوں کا مالک ہے ، تمام مخلوقات کا راز ق ہے ، ہرایک کو جو نعمتیں ملی ہیں سب اسی کی طرف سے ہے ، وہ سارے جہانوں کا پالنہار ہے ، مالک الملک ہے ، وہ ہرقسم کے تصرف کامالک و مختار ہے ، جس کو جو چاہے کرے ساری کائنات اس کی ملکیت ہے ، کوئی اس سے پوچھنے والا نہیں اس کے باوجود خدائے ذوالجلال اپنی ذات کے بارے میں اعلان فرماتا ہے : یقینا اﷲ تعالیٰ رمق برابر ظلم نہیں کرتا ہے ۔ (سورۃ النساء :۴۰) ، اﷲ تعالیٰ سارے جہانوں کے لئے معمولی سے ظلم کو بھی پسند نہیں فرماتا ہے (سورۃ آل عمران :۱۰۸) ، آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا (سورۃ الکھف :۴۹) ، اور آپ کا پروردگار بندوں پر ظلم فرمانے والا نہیں ہے ( سورۃ فصلت :۴۶)
اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی ذات پر ظلم کو حرام فرمایا ہے اور سب کے لئے اس کو حرام قرار دیا اور اعلان فرمایا : لوگو سن لو ! ظالمین پر اﷲ کی لعنت ہے (سورۃ ھود:۱۸) ، یقینا ظالمین ہمیشہ کے عذاب میں رہیں گے (سورۃ الشوریٖ:۴۵) ، اﷲ ظالمین کو پسند نہیں فرماتا ( سورۃ آل عمران:۵۷) ، اﷲ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا( سورۃ آل عمران:۸۶) ، قیامت کے دن ظالمین کا عذر فائدہ نہیں دیتا ، ان کے لئے لعنت ہوگی اور برا ٹھکانہ ہوگا (سورۃ الغافر:۵۲)
یہ کیسے بدبخت حکمراں ہیں جو عارضی حکومت اور شخصی مفادات کے لئے لاکھوں لوگوں پر ظلم کررہے ہیں ، آخرت اور اﷲ کی گرفت سے بالکل مطمئن ہیں جبکہ اُمت مسلمہ اغیار کے لئے ایک کھلونہ بن چکی ہے اور ملت کے داخلی مسائل اور ناعاقبت اندیش فیصلے ، علماء وقت اور زعمائے ملت کی غلط نمائندگی قوم و ملت کی رسوائی کاسبب بن گئی ہے ۔ کوئی ان کی بروقت دستگیری کرنے والا نہیں ہے ۔ ممکن ہے دشمنانِ دین اپنی شاطر چالوں و مکار منصوبوں کی کامیابی پر خوش و خرم ہوں لیکن معصوم بچوں کی جو فریاد میں نے سوشیل میڈیا کے ذریعہ سے سنی ہے اس قدر تباہی ، ظلم و بربریت کے باوجود ان کے دل اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی محبت سے معمور ہیں لبوں پر اﷲ سے کوئی شکوہ نہیں ، ان کے سینے کامل ایمان سے لبریز ہیں ۔ ان کے ایک بچے کے ایمان کو مجھ جیسے ہزاروں ضعیف الایمان مسلمانوں پر تقسیم کیا جائے تو نجات کے لئے کافی ہوگا ۔
اے اﷲ ! نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کے وسیلہ سے دست بدعاء ہیں ان مسلمانوں کی مدد فرما ، حفاظت فرما اور خصوصی رحمتوں کو نازل فرما ، امن و امان اور صحت و عافیت کو عام فرما۔ آمین