نئی دہلی ، 3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) دہلی ہائی کورٹ نے پولیس والوں سے کہا ہے کہ اُس قتل کیس کے گواہوں اور شکایت کنندہ کی حفاظت کریں جس میں مجرم کو اس کی اپیل کی یکسوئی کرنے والے عدالتی فیصلہ میں طباعت کی غلطی کے سبب آزاد کردیا گیا ہے۔ جسٹس جی ایس سیستانی اور جسٹس سنگیتا دھینگرا سہگل کی بنچ نے مجرم کو گرفتار کرنے کی ہدایت بھی دی جس کی فوری رہائی کا حکم ہائی کورٹ نے 24 ڈسمبر 2016ء کو جاری کردیا تھا۔ یہ ہدایت اس کیس کے تین گواہوں کی اپیلوں پر دی گئی ہے۔ عدالت نے 14 فبروری 2017ء کو اپنے ڈسمبر کے حکمنامہ میں ترمیم لاتے ہوئے اپنے فیصلہ کے دو جملے حذف کئے ، جن میں کہا گیا تھا کہ مجرم ’’پہلے ہی 16 سال اور 10 ماہ کی سزا بھگت چکا ہے‘‘ اور یہ کہ اسے ’’کوئی دیگر کیس میں ضرورت نہیں تو فوری رہا کردیا جائے‘‘۔ اس نے تہاڑ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو بھی حکم دیا تھا کہ مجرم کے خلاف مناسب کارروائی کرتے ہوئے ہائی کورٹ کو مطلع کیا جائے۔ تاہم اپنی رہائی کے بعد سے مجرم جتندر لاپتہ ہے اور اب ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کمشنر کو ہدایت جاری کی ہے کہ اسے جلد از جلد تحویل میں لینے کے اقدامات کئے جائیں۔ دہلی یونیورسٹی کے سابق طالب علم جتندر کو ایک قتل کیس میں سماعتی عدالت نے 30 سالہ قید کی سزا سنائی تھی اور ایک دیگر کیس میں اسے اپنی بقیہ زندگی جیل میں ہی رہنے کی سزا سنائی گئی تھی۔