غزہ میں اسرائیلی تشدد پر برطانیہ دہشت زدہ

اقوام متحدہ۔ 7 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) غزہ میں گذشتہ 3 ہفتوں کے دوران اسرائیلی تشدد نے جہاں ساری دنیا کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے وہیں سلطنت متحدہ (یو کے) اس صورتحال سے بری طرح خائف ہے۔ گذشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ کی صورتحال پر مباحث ہوئے جس میں برطانوی مشن برائے اقوام متحدہ کے سفیر لیال گرانٹ نے حصہ لیتے ہوئے اپنے وطن کے تاثرات سے عالمی برادری کو واقف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لگ بھگ 2000 جانوں بشمول زائد از 400 بچوں کے اتلاف پر سخت تشویش ہے۔ مزید ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سینکڑوں ہزار لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ غزہ کا کلیدی انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔ وہاں کے لوگوں کو بدترین نوعیت کا انسانی بحران درپیش ہے۔

ہم پرزور اپیل کرتے ہیں کہ ان کی مشکلات ختم کی جائیں۔ اس کیلئے بڑے پیمانے پر اور مربوط بین الاقوامی سعی درکار ہوگی اور تمام فریقوں کی طرف سے عہد کرنا ہوگا کہ تشدد کو خیرباد کہہ دیں گے۔ برطانوی سفیر گرانٹ نے کہا کہ جنگ بندی کی کامیابی کیلئے غزہ کی صورتحال میں فی الواقع تبدیلی لانی ہوگی۔ ہمیں موجودہ حالات کو جوں کا توں نہیں چھوڑنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ غزہ میں اقوام متحدہ کے اسکولوں پر شلباری سے دہشت زدہ سی کیفیت میں مبتلا ہے جہاں کئی بے قصور شہریوں کی ہلاکت ہوئی۔ اسی طرح بے شمار لوگوں کو پناہ گزینوں کی حیثیت سے زندگی گذارنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔

غزہ سرحد کی یو روپی یونین سے نگرانی کی اپیل : اسرائیل
برلن 7 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) اسرائیل کے وزیر خارجہ اوگڈور لیبرمن نے یوروپی یونین کے معائنہ کاروں سے کہا کہ وہ غزہ سرحدات کی نگرانی کریں تاکہ وہاں جنگ بندی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ لیبر من نے جرمنی کے ایک اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس یا سپاہیوں کو نہیں بلکہ جرمنی اور یوروپی یونین کے معائنہ کاروں کو غزہ کو روانہ کرنا چاہئے تاکہ پڑوسی ملکو سے فلسطینیوں کی تجارت پر نظر رکھی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ یوروپی یونین کی جانب سے پہلے ہی رفاہ میں ایک کراسنگ کی نگرانی کی جاتی ہے ۔ اسرائیل اور حماس کے مابین فی الحال 72 گھنٹوں کی جنگ بندی نافذ ہے جس کا منگل کو آغاز ہوا اور جمعہ تک نافذ ہے ۔ اس میں توسیع کی کوشش کی جا رہی ہے ۔