پیارے بچو کسی گاوں میں ایک چرواہا رہتا تھا ۔ ایک دن حسب معمول وہ جانور چرانے کیلئے جنگل گیا ۔ جانوروں کو چھوڑ کر وہ حود ایک درخت کے نیچے سستانے کیلئے لیٹ گیا ۔ ابھی اسے لیٹے ہوئے کچھ دیر ہی گذری تھی کہ درخت کے پیچھے سے بہت مدھم سی آواز آئی ۔ اس نے اٹھ کر دیکھا تو درختوں کے جھنڈ میں ایک زخمی پرندہ تھا ۔
چرواہے نے قریبی تالاب سے پانی لاکر اس پرندے کے زخم دھوئے اور پھر اسے اپنے ساتھ گھر لے آیا ۔ وہ روز اس کی مرہم پٹی کرتا اور اسے دانہ پانی دیتا ۔ جب وہ مکمل صحتیاب ہوگیا تو اسے آزاد فضاء کے حوالے کردیا۔ پرندے نے مڑ کر اسے ایسے دیکھا جیسے اسے دعاء دے رہا ہو ۔ کچھ دن گذرنے کے بعد ایک دن چرواہے کو جھاڑیوں کے اسی جھنڈ سے ایک ہیرا ملا جہاں وہ زخمی پرندہ پڑا تھا ۔ وہ ہیرا لے کر خوشی خوش گھر آگیا ۔ رات کو اس نے خواب میں دیکھا کہ یہ ہیرا تمہاری اس پرندے سے نیکی کا انعام ہے۔ اسے استعمال کرو اور اچھے دن گذارو ،وہ ہڑ بڑا کر اٹھ بیٹھا ۔ گاوں میں زمین خریدی ، کاروبار شروع کیا ۔ اب دنیا کی ہر چیز اس کے پاس تھی لیکن اس میں پہلے والی بات نہیں تھی وہ مغفرور ہوگیا تھا ۔ ایک دن ایک فقیر اس کے دروازے پر آیا اور صدا لگائی بابا کو کھانا دو ، بھوک لگی ہے ۔ اس وقت چرواہا آرام کررہا تھا ۔ بابا کی آواز سے اس کے آرام میں خلل پڑ گیا وہ غصے سے باہر آیا اور فقیر کو دو تھپڑ مارے ۔ بابا کی آنکھوں میں آنسو آگئے ۔ وہ دونوں ہاتھ چہرے پر رکھ کر چرواہے کو دکھ سے دیکھنے لگا اور آبدیدہ ہوکر آگے بڑھ گیا ۔ اس واقعہ کے چند دنوں بعد جب چرواہا سو کر اٹھاتو ہکا بکا رہ گیا ۔ اس کا وہی کچا گھر تھا جس میں وہ پہلے رہا کر تا تھا ۔ یہ دیکھ کر وہ بہت پریشان ہو ا، لیکن اب پچھتا نے سے کیا حاصل تھا اس کو غرور کی سزا مل گئی ۔