عیدگاہ بالاپور کو منہدم کرنے کی سازش

نماز عیدین کیلئے 12 سال سے رکاوٹ، موقوفہ اراضیات پر لینڈ گرابرس کی بری نظر
حیدرآباد ۔ 4 اکٹوبر (ابوایمل) حیدرآباد میں اگر آپ موقوفہ جائیدادوں کی تباہی دیکھنا چاہیں تو اس کیلئے آپ کو زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں۔ بارکس جیسی مسلم آبادی سے متصل بالاپور جہاں مسجد، عیدگاہ اور قبرستان کی قیمتی اراضیات کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ المیہ یہ ہیکہ اس سلسلے میں وقف بورڈ کے عہدیدار مذکورہ مقام کا دورہ کرتے ہوئے صرف ایک بار ایریا پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرواکر اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہوجاتے اور سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اپنا حق ادا کردیا ہے۔ یہ کس قدر بدبختی کی بات ہیکہ بالاپور عیدگاہ میں گذشتہ 12 سال سے نماز عید پڑھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ حد تو یہ ہوگئی ہے اس علاقے میں موجود لینڈ گرابرس نے بالاپور عیدگاہ کا وجود ختم کردینے کا مکمل منصوبہ تیار کرلیا ہے تاکہ وہ اس پر پلائنگ کرسکیں۔ لینڈ گرابرس نے یہاں موجود 400 سالہ قدیم عیدگاہ کو گرادینے کی نیت سے عیدگاہ کے ٹھیک پیچھے ایک بہت بڑا باؤلی نما گڑھے کی کھدائی کردیا ہے اور اس میں آس پاس کے تمام ڈرینج کا پانی چھوڑ دیا گیا ہے تاکہ عیدگاہ کی بنیاد کمزور ہوکر منبر و محراب خودبخود گرجائے۔ لینڈ گرابرس نے نہ صرف اس موقوفہ اراضی پر ناجائز قبضہ کیا ہے بلکہ ان لوگوں نے ایک طرح سے عیدگاہ کی بے حرمتی کی ہے۔ اب تو ان لینڈ گرابرس یہ دعویٰ بھی کررہے ہیں کہ یہ عیدگاہ اس کے آباء اجداد نے تعمیر کی ہے۔ واضح رہے کہ بالاپور کی اس قدیم ترین عیدگاہ کا باضابطہ طور پر وقف گزٹ میں اندراج موجود ہے۔ اس سلسلہ میں گزٹ نمبر 6-A مورخہ 9 فبروری 1989 سیریل نمبر 2675 دیکھی جاسکتی ہے۔ اس سے زیادہ حیرت ناک بات یہ ہیکہ یہ موقوفہ اراضی 38 گنٹے پر محیط ہے جس کا مکمل ریکارڈ سرور نگر منڈل ریونیو میں موجود ہے جبکہ وقف بورڈ کے ریکارڈ میں صرف 10 گنٹے اراضی بتائی گئی ہے۔ واضح رہیکہ عیدگاہ کے آس پاس کوئی مسلم آبادی نہیں ہے اور ایسا لگتا ہیکہ یہاں مسلمانوں کا ایک بھی گھر نہیں ہے۔ اشرار نے اس عیدگاہ کا ایک مینار بھی شہید کردیا ہے۔ مقامی افراد اس خدشے کا بھی اظہار کررہے ہیں کہ یہ لوگ کبھی نہ کبھی اس عیدگاہ کو بھی مکمل طور پر شہید کردیں آپ کو بتادیں کہ عیدگاہ بالاپور کے قریب ایک قدیم 400 سالہ قطب شاہی مسجد بھی ہے جو غیرآباد ہے اور مقامی افراد اس کو بھینس کی ڈوڈی میں تبدیل کردیا ہے جبکہ قبرستان کی زمین پر سیندھی کمپاونڈ تعمیر کردیا گیا ہے۔ بہرحال ضرورت اس بات کی ہیکہ وقف بورڈ فوری حرکت میں آتے ہوئے اس قدیم اور تاریخی عیدگاہ اور اس کی اراضی کو ناجائز شرپسند قابضوں سے بچانے کے اقدامات کرے اور اس کیلئے سب سے بہتر کام یہ ہوگا کہ پہلے مذکورہ گڑھے کو مکمل طور پر بند کرکے تمام اراضیات کی حصاربندی کردی جائے۔ abuaimalazad@gmail.com