عیدالاضحی کے موقع پر سڑکوں پر گندگی پھینکنے سے اجتناب کا مشورہ

اللہ کی رضا کیلئے قربانی سے پڑوسیوں اور ابنائے وطن کو تکلیف نہ دی جائے : مولانا عمر عابدین
حیدرآباد 3 اکٹوبر (سیاست نیوز) عیدالاضحی کے موقع پر محلوں اور گلی کے نکڑ پر کچرا اور گندگی پھینکنے سے اجتناب کیا جانا چاہئے۔ چونکہ اِس طرح کی حرکت کے سبب دوسروں کو تکلیف پہونچتی ہے۔ عوام خواہ وہ کوئی ہوں اُنھیں تکالیف مبتلا کرنا بحیثیت مسلمان ہمیں زیب نہیں دیتا۔ چونکہ مسلمان پر مذہب نے یہ ذمہ داری عائد کی ہے کہ وہ لوگوں کی راہ سے تکالیف کو دور کریں۔ عموماً عیدالاضحی کے بعد یہ دیکھا جاتا ہے کہ قربانی جیسا فریضہ ادا کرنے والے گھرانوں سے کچرا اور غلاظت گلی کے نکڑ پر پھینک دی جاتی ہے اور کئی مقامات پر یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ گھر میں قربانی کی جاتی ہے تو سڑک پر خون بہتا نظر آتا ہے۔ کچرا، گندگی، غلاظت تو باعث کراہیت ہوتے ہی ہیں لیکن بعض لوگوں کو خون سے بھی کراہیت ہوا کرتی ہے اِسی لئے قربانی کرنے والوں کو اِس بات کا خصوصی خیال رکھنا چاہئے کہ کہیں وہ اللہ کی رضا کیلئے کی جانے والی قربانی کے ذریعہ اپنے پڑوسیوں یا ابنائے وطن کے لئے تکلیف کا موجب تو نہیں بن رہے ہیں۔ مولانا مفتی عمر عابدین نے اِس سلسلہ میں بتایا کہ اِس طرح کے امر سے نہ صرف کسی شخص کی شبیہہ متاثر ہوتی ہے بلکہ اِس طرح کے اعمال مجموعی اعتبار سے پوری قوم کیلئے تکلیف کا باعث ثابت ہوتے ہیں۔ اُنھوں نے عیدالاضحی کے موقع پر پاکی اور نفاست پر خاص توجہ دینے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا لعنت والے کاموں سے بچو اور یہ بھی فرمایا کہ سڑکوں، گزرگاہوں کے علاوہ لوگ جہاں سایہ حاصل کرتے ہیں اُن مقامات پر غلاظت وگندگی نہ کرو کیونکہ یہ لعنت والے کاموں میں شامل ہیں۔ مولانا عمر عابدین نے بتایا کہ مسلمانوں پر صفائی اور پاکی کے متعلق شرعی ذمہ داری بھی عائد کی گئی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ عمومی طور پر یہ رجحان دیکھا جاتا ہے کہ اگر کسی ایک گھر کی جانب سے کہیں کچرا یا غلاظت پھینک دی جاتی ہے تو محلے کے تمام گھر والوں کی جانب سے غلاظت پھینکی جانے لگتی ہے۔ اِسی لئے قربانی کرنے والے خاندانوں کو چاہئے کہ وہ انفرادی طور پر یہ تہیہ کریں کہ اُن کی قربانی کسی کیلئے تکلیف کا باعث نہ بنے یا پھر محلہ واری اساس پر یہ فیصلے کئے جائیں کہ غلاظت و گندگی کو پھیلنے نہیں دیا جائے گا بلکہ مخصوص مقامات جوکہ گندگی کو تلف کرنے کیلئے بنائے گئے ہیں اُن تک یہ کچرا، گندگی و غلاظت پہونچادی جائے۔ مولانا عمرعابدین نے بتایا کہ اِس طرح کے اقدامات کے ذریعہ ہم دیگر ابنائے وطن کو نہ صرف منشاء قربانی سے واقف کرواسکتے ہیں بلکہ ہماری قربانی اور دیگر اعمال سے وہ بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پائیں گے چونکہ قربانی کے بعد پیدا ہونے والی گندگی کو بروقت صاف کیا جانا بھی اپنی جانب سے دیگر ابنائے وطن کو متوجہ کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔