چیف منسٹر اوورسیز اسکالر شپ اسکیم
عہدیداروں کی لاپرواہی سے اولیائے طلباء اور طلباء میں بے چینی
l 9 ماہ سے آن لائن درخواستوں کے ادخال کا سلسلہ بند
l معقول بجٹ کے باوجود طلبہ کی اکثریت یونیورسٹی فیس کے حصول سے محروم
حیدرآباد ۔ 4 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : حکومت تلنگانہ نے سال 2015 میں اقلیتی طلباء وطالبات کے لیے بیرونی ملکوں میں اعلیٰ تعلیم کی سہولت فراہم کی تھی اور اس کے لیے چیف منسٹرس اوور سیز اسکالر شپ اسکیم کا آغاز کیا گیا ۔ اس اسکیم کے تحت ابتداء میں اقلیتی طلبہ کو 10 لاکھ روپئے کی اسکالر شپ فراہم کی گئی اور بعد میں ایک خصوصی جی او جاری کرتے ہوئے اسکالر شپ کی رقم بڑھا کر 20 لاکھ روپئے کردی گئی ۔ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے اس اقدام کی سارے ملک کے اقلیتوں نے ستائش کی ۔ اس اسکیم کے نتیجہ میں مسٹر کے سی آر کو سارے ملک میں منفرد اعزاز حاصل ہوا ۔ ان کی عوامی مقبولیت میں اضافہ کا بھی یہ اسکیم باعث بنی ۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ بعض عہدیداروں کی غیر ذمہ دارانہ روش اور لاپرواہی کے نتیجہ میں سینکڑوں طلباء وطالبات اپنی طرز کی اس منفرد اسکیم سے استفادہ نہیں کرپارہے ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ حکومت نے چیف منسٹرس اوور سیز اسکالر شپ اسکیم کے تحت سالانہ 500 طلباء وطالبات کو بیرون ملک کی یونیورسٹیز میں اعلی تعلیم کے لیے روانہ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اگست 2016 میں 500 کی بجائے صرف 132 طلباء وطالبات کا انتخاب عمل میں آیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ میناریٹی ویلفیر ڈپارٹمنٹ کی سلیکشن کمیٹی نے 65 فیصد نشانات کی بنیاد پر طلبہ کا انتخاب عمل میں لایا جب کہ حکومت نے اس ضمن میں جو جی او جاری کیا اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ 60 فیصد نشانات حاصل کرنے والے طلباء وطالبات بھی اس اسکالر شپ کے اہل ہیں ۔ پتہ چلا ہے کہ زائد از 400 طلباء و طالبات نے نومبر میں اس اسکالر شپ کے لیے آن لائن درخواستیں داخل کی تھیں ۔ ان میں 132 کے انتخاب سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر مابقی طلباء کو چیف منسٹرس اوورسیز اسکالر شپ اسکیم سے کیوں محروم رکھا گیا ؟ اور اس کے لیے کون ذمہ دار ہیں ؟ حقیقت یہ ہے کہ کے سی آر حکومت نے اقلیتوں کے لیے کافی بجٹ مختص کر رکھا ہے ۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ جی او نمبر 24 میں اعلان کیا گیا تھا کہ یکم اگست تا 30 ستمبر اور یکم جنوری تا 28 فروری سال میں دو مرتبہ آن لائن درخواستیں وصول کی جائیں گی اور طلباء کی اسکالر شپ کی رقم بیرون ملک کی یونیورسٹیز سے ویزوں کی اجرائی کے ساتھ ہی ادا کردی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہورہا ہے جس کے باعث دفتر سیاست کو ریاست اور بیرون ملک سے طلباء اور اولیائے طلبہ کے فون کالس موصول ہورہے ہیں جن میں بتایا جاتا ہے کہ جو طلبہ ریاست میں موجود ہیں اپنی باری کا انتظار کررہے ہیں اور جن طلبہ نے بیرونی ممالک کی یونیورسٹیز میں داخلہ لے کر حصول علم کا آغاز کردیا ہے ان کا پہلا سمسٹر ختم بھی ہوچکا ہے لیکن تاحال اسکالر شپ درخواستوں کا آن لائن ادخال شروع ہی نہیں ہوا ۔ تقریبا 9 ماہ کا عرصہ گذر چکا ہے ۔ اولیائے طلباء اور طلباء درخواستوں کے آن لائن ادخال کا سلسلہ شروع کئے جانے کے منتظر ہیں ۔ اکثر طلباء چیف منسٹرس اوورسیز اسکالر شپ اسکیم سے استفادہ کی امید میں بنکوں اور دیگر ذرائع سے قرض حاصل کرتے ہوئے بیرونی یونیورسٹیز میں داخلے حاصل کئے ۔ اب ایک طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود انہیں اسکالر شپ نہیں مل پائی ایسے میں ان کے قرض پر سود بڑھتا جارہا ہے ۔ اولیائے طلبہ کی ایک کثیر تعداد نے ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں سے ملاقات کرتے ہوئے حکومت کو اس جانب توجہ دلانے کی درخواست کی ۔۔