لوک سبھا میں اپوزیشن کا احتجاج، راجیہ سبھا میں وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں گڑبڑ، پارلیمنٹ کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی
نئی دہلی ۔ یکم ؍ ڈسمبر(سیاست ڈاٹ کام) کرنسی بندی پر اس گنجائش کے تحت بحث کرانے جس میں رائے دہی کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت اور اپوزیشن کے مابین تعطل برقرار ہے اور لوک سبھا اسپیکر نے ہنگامہ آرائی و شوروغل کے دوران کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کردی۔ اسی طرح راجیہ سبھا میں وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی کے باوجود اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی جاری رہی اور دو مرتبہ کارروائی ملتوی کرنے کے بعد صدرنشین نے اسے بھی دن بھر کیلئے ملتوی کردیا۔ لوک سبھا کی کارروائی آج جیسے ہی شروع ہوئی اپوزیشن جماعتوں نے کرنسی نوٹ بند کرنے کے مسئلہ پر بحث کا مطالبہ کیا۔ کانگریس لیڈر ملک ارجن کھرگے نے کہا کہ اپوزیشن اس مسئلہ پر بحث کرنا چاہتی ہے اور کرسی صدارت کو چاہئے کہ قاعدہ 56 کے تحت بحث کی اجازت دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ، اسکام اور اسکینڈل ہے۔ سرکاری ملازمین، غریب عوام تنخواہوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ ہم انہیں درپیش مسائل سامنے لانا چاہتے ہیں لیکن آپ بحث سے فرار اختیار کررہے ہیں۔ ملک ارجن کھرگے نے کہا کہ عوام کا اقساط میں قتل کیا جارہا ہے۔ ہر دن ایک نیا حکم جاری کیا جاتا ہے-
ملک مشکلات سے دوچار ہے لیکن حکومت پر بے حسی طاری ہے۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے لفظ ’’اسکینڈل‘‘ پر اعتراض کیا اور کہا کہ یہ اسکینڈل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بحث کیلئے تیار ہیں۔ کل بھی انہوں نے کہا تھا کہ بحث کیلئے تمام قواعد میں نرمی کی جاسکتی ہے کیونکہ یہ ان کے دائرہ اختیار میں ہے۔ لہٰذا اب بحث شروع کی جائے لیکن اپوزیشن جماعتوں نے جنتادل (یو)، سی پی آئی (ایم) اور ترنمول کانگریس ارکان کے ساتھ ایوان کے وسط میں پہنچ کر گڑبڑ شروع کردی اور اس قاعدہ کے تحت بحث کا مطالبہ کیا جس میں رائے دہی ضروری ہوتی ہے۔ وزیرپارلیمانی امور اننت کمار نے اپوزیشن بالخصوص کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم بحث کیلئے تیار ہیں لیکن کانگریس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالادھن کے خلاف لڑائی کو آپ نہیں روک سکتے اور سارا ملک وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ہے۔ ایوان میں حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے گئے اور اس وقت بی جے پی ارکان نے جواب میں مودی مودی نعرے لگائے۔ راجیہ سبھا میں یہی صورتحال دیکھی گئی جہاں وزیراعظم نریندرمودی ایوان میں موجود تھے لیکن اپوزیشن جماعتوں کے خلاف وزیراعظم کے ریمارکس پر ہنگامہ آرائی ہوئی۔ صدرنشین حامد انصاری نے دو مرتبہ ایوان کی کارروائی ملتوی کی لیکن صورتحال میں کسی طرح کی تبدیلی نہ ہونے پر دن بھر کیلئے کارروائی ملتوی کردی گئی۔