علامہ محمد حسام الدین فاضل علیہ الرحمہ

حافظ محمد سلطان احمد

علامہ محمد حسام الدین فاضل علیہ الرحمہ کی ولادت ۱۹؍ شعبان المعظم ۱۳۱۲ھ کو محمد آباد بیدر میں ہوئی۔ والد ماجد کا نام مولوی محمد جعفر تھا۔ ابھی آپ کی عمر صرف تین سال تھی کہ والد ماجد کا انتقال ہو گیا۔ آپ نے والدہ ماجدہ کے سایۂ عاطفت میں پرورش پائی۔ چار سال کی عمر میں ہی تعلیم کا آغاز ہوا، پہلے مدرسہ دینیات مغلپورہ میں، پھر مدرسہ منصب داران میں ناظرہ قرآن اور ابتدائی اُردو و فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ ابتدا ہی سے ہر امتحان میں اول درجہ میں کامیابی حاصل کرتے رہے۔ نو سال کی عمر میں عثمانیہ پلٹن (بچوں کی فوج) میں ملازمت اختیار کی اور تیرہ سال کی عمر میں باقاعدہ فوج کے رسالہ میں منتقلی عمل میں آئی۔ تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے فوجی بچوں کو تعلیم دینیات دینے کے لئے مقرر کئے گئے۔ پندرہ سال کی عمر میں مدرسہ آصفیہ کے مدرس مقرر ہوئے، ۱۹۱۹ء میں مدرسہ وسطانیہ گوشہ محل میں تقرر ہوا، پھر دو سال کے بعد دارالعلوم میں شعبۂ دینیات کے معلمی پر تبادلہ عمل میں آیا۔ ۱۹۳۵ء میں عثمانیہ یونیورسٹی میں استاد شعبہ دینیات کی حیثیت سے تبادلہ ہوا اور پھر وہیں سے پروفیسر کے اعلیٰ عہدہ پر فائز رہ کر وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش ہوئے۔
۱۳۵۰ھ میں آپ نے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی اور مدینہ طیبہ میں طویل قیام کے دوران شیوخ مدینہ حضرت شیخ عبد القادر شلبی اور حضرت عمر بن محمد شاذلی سے بیعت کی اور کچھ دن صحبت میں رہنے کے بعد ہر دو بزرگوں نے خلافت عطا کی اور طریقہ قادریہ، نقشبندیہ اور سہروردیہ کا خرقۂ خلافت عطا کیا۔
علامہ فاضل واعظ و شاعر کے ساتھ ساتھ ایک بہترین مصنف بھی تھے، چنانچہ آپ نے کئی کتابیں تصنیف فرمائیں۔ آپ کی تصانیف میں دلائل ختم نبوت، سعادت دارین، مواعظ فاضل، تذکرہ حضرت محمدﷺ، تذکرہ ابوبکر، تذکرہ عمر، تذکرہ عثمان، تذکرہ علی، تذکرہ حسن، تذکرہ حسین، تذکرہ خدیجۃ الکبری، تذکرہ عائشہ صدیقہ، تفسیر فاضل، فلسفۂ حجاب، مثنوی صلح حدیبیہ، جواہر مناقب، بیان معراج، فضائل شب براء ت اور شب قدر وغیرہ شامل ہیں۔ مختصر یہ کہ ۲۱؍ ربیع الاول ۱۳۷۷ھ کو ناسازی صحت کی وجہ سے آپ کو دوا خانہ عثمانیہ میں شریک کیا گیا۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے قبل نماز مغرب آپ کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔