وقف بورڈ خواب غفلت کا شکار، مقامی افراد کو پولیس سے مایوسی
حیدرآباد۔5 جولائی (سیاست نیوز) عطاپور میں واقع بڑی مسجد قطب شاہی کی 7 ایکر 10 گنٹے اوقافی اراضی پر غیر مجاز قابضین کی نظر ہے لیکن وقف بورڈ اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں خواب غفلت کا شکار ہے۔ مسجد کمیٹی اور مقامی افراد کی جانب سے اراضی کے تحفظ کے لیے قابضین کی پرواہ کیے بغیر مزاحمت کے نتیجہ میں کسی حد تک اراضی اور مسجد کا وجود قائم ہے۔ پولیس اور ریونیو حکام کی ملی بھگت کے باعث قابضین 7 ایکر اراضی پر تعمیری کام شروع کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ گزشتہ دنوں دو مرتبہ تعمیری کاموں کو مقامی افراد کے احتجاج کے سبب روک دیا گیا۔ مقامی پولیس کا موقف بھی یکطرفہ دکھائی دے رہا ہے۔ وہ وقف اراضی کے تحفظ کے بجائے غیر مجاز قابضین کے مفادات کا تحفظ کررہی ہے۔ مسجد کمیٹی کے ذمہ دار محمد خالق اور عبدالرحیم نے بتایا کہ 400 سالہ قدیم مسجد کے تحت 7.10 ایکر اراضی سروے نمبر 389 تحت موجود ہے۔ ریونیو ڈپارٹمنٹ کی پہانی میں واضح طور پر اسے مسجد کی اراضی کے طور پر درج کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مقامی قابضین نے سروے نمبرات میں ہیرا پھیری کرتے ہوئے اپنے نام درج کرالیے۔ 2011 ء میں وقف بورڈ کی جانب سے ریونیو حکام کے ہمراہ سروے کرایا گیا جس میں مسجد کے تحت 2 ایکر 22 گنٹے اراضی کی رپورٹ پیش کی گئی۔ درگاہ حضرت ابراہیم شاہ حسینی اور قبرستان کے علاوہ باقی اراضی پر مکانات تعمیر ہوچکے ہیں۔ 2016ء میں ہائی کورٹ میں مسجد کمیٹی کی درخواست کو مسترد کردیا گیا تاہم عدالت نے قابضین کو تعمیری سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کئی مرتبہ قابضین نے تعمیری کاموں کا آغاز کیا۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ شاہ نواز قاسم کی شکایت پر پولیس میں ایف آئی آر درج کی گئی لیکن مزید کارروائی نہیں کی گئی۔ مقامی افراد نے شکایت کی کہ متعلقہ وقف انسپکٹر اراضی کے معائنے سے گریز کررہے ہیں۔ وقف بورڈ میں بارہا شکایت کے باوجود ٹاسک فورس ٹیم کو روانہ نہیں کیا گیا۔ مقامی افراد نے الزام عائد کیا کہ وقف بورڈ کے ذمہ دار اوقافی اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں بلند بانگ دعوے کرتے ہیں جو محض ایک دکھاوا ہے۔ انہوں نے صدرنشین وقف بورڈ اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر سے فوری اس علاقے کا دورہ کرتے ہوئے اس قیمتی اراضی کے تحفظ کی اپیل کی۔