عرب ممالک کے امتناع کے بعد قطر میں دودھ کا نیا پلانٹ قائم۔ صحرا میں گائیوں کو فروغ دینے کاکام تیزی سے جاری۔

کیو ں سعودی عرب نے اس کو دودھ فروخت کرنے سے انکار کردیاہے ‘ لہذا دنیاکا امیر ترین ملک ذاتی طور پر تیاری میں جٹ گیا۔
ایک قدم اندر جاتے ہیں آپ کو کسی انگریزی ملک یا امریکی کی ہارٹ لینڈ کا منظر دیکھائی د ے گا۔ ایک سوصحت مند گائے دودھ پارلر میں آہستہ آہستہ اگے بڑھتی دیکھائی دیں گی۔ مگر باہر کوئی ہریالی آپ کو دیکھائی نہیں دے گی صرف چاروں طرف صحرا نظر ائے گا۔

قطر کی درالحکومت دوحہ سے 50کیلومیٹر کے فاصلے پر ایک ڈائیری فارم بلادانہ( ہمارا ملک ) صحرا میں بنایاگیا ہے۔ زیر تعمیر عمارت میں بنایا گیا ایک دودھ گھر ہے۔

سینکڑوں مزدور اس ڈائیری فارم کو توسیع دینے کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔ نئے دودھ بار تعمیر کئے جارہے ہیں اور پنکھے اور کولرس نصب کئے جارہے ہیں تاکہ دودھ کو ٹھنڈا رکھاجاسکے۔جگہ کے انتظام کی نگرانی کرنے والے ائرش شخص جان ڈوری نے کہاکہ ’’ صرف ایک سال کے اندر یہ سب تیار پوری طرح تیارہوجائے گا‘‘۔

اب یہاں پر کوئی ضرورت نہیں ہے۔ جون تک قطر نے سعودی عربیہ کی کمپنی المارائی سے دوددھ برآمد کریگا۔سعودی عربیہ کے بشمول دیگر تین عرب ممالک نے شدت پسند اسلامی گروپ او رمملک کے نگرانی میں چلائی جانے والے الجزیرہ ٹی وی جس نے سوائے قطر کے تمام عرب ممالک کی قدامت پسندی کو اجاگر کئے کی حمایت کرنے پر قطر کو سزا ء دینے کے طور پر اپنی سرحدیں بند کردی ہیں۔

دنیا کی امیر ترین ملک( جس کی آمدنی کا پیمانہ اس کی خریدی کی طاقت سے لگایاگیاہے) کو شب بھر میں کھانے پینے کے اشیاء جات کی فروخت پر روک لگادی گئی تھی۔

قطر کی حمایت میں ترکی او رایران آگے ائے۔دوکاندار وں کو ترکی کاسامان مہیا کیاجانے لگا۔اب دوکاندار دوکاندر بالادانہ کی پراڈکٹس کی آمد کے منتظر ہیں۔سال2013میں اس فارم کی پہچان ہوئی جب 3400کے قریب دودھ دینے والے سیاہ سفید میویشیوں کو بذریعہ ہوائی جہاز یہاں پر لایاگیا جس میں بھیڑ بکریاں بھی شامل تھے۔ فبروی کے قریب ایک ہزار کے قریب اور میویشے یہاں پر لائے گئے۔

ایک ماہ کے اندر فارم میں1400کے قریب گائے شامل ہوگئے او رقطر ڈائری پراڈکٹ میں ایک خود مختار ملک بن گیا۔ بالادانہ کا دودھ فی لیٹر اٹھ ریال( 2.20امریکی ڈالر) ہے جو الماری کے دودھ کے مقابل میں مساوی سمجھا جارہا ہے۔

دودھ سے تیار ہونے والے دیگر اشیاء بھی تیار او رفروخت کئے جارہے ہیں۔مملکت او ربیرونی ورکرس کو ملاکر 2.6ملین نفوس پر آبادی مشتمل ہے جس کی سیر وتفریح کے لئے بھی موثر نظام تیار کیاگیا ہے۔ ہوٹلوں میں بچوں کے ساتھ کھانا اور ایڈجسنٹ پارک کی تفریحات اس میں شامل ہیں۔

حصاص کے منصوی بندی کے تحت اس سال کے اوخر تک بالادانہ 2بلین ریال( 550ملین امریکی) ڈالر کی ملکیت بن جائے گا۔امتناع کو قریب ایک سال کو وقت ہوگیا ہے ۔

سعودی عربیہ کی سونچ تھی کہ امریکی سکریٹری برائے اسٹیٹ مائیک پمپو ان کی حمایت کریں گے ۔ مگر ریاض کو اپنے افتتاحی دورے کے دوران انہوں نے خاموشی اختیار کی کرتے ہوئے مملک کے بادشاہ کو جتا دیا کہ وہ اس اس امتناع سے اکتا گئے ہیں۔

سکریٹری کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ چار ریاستوں کی جانب سے عائد امتناع کے’’ اس اقدام کی وجہہ سے وہ اکتا گئے ہیں‘‘۔’’ قطری صحیح نہیں ہیں مگر ہمارا( گلف) میں بھی کوئی صحیح نہیں ہے‘‘