عرب ممالک میں خانہ جنگی اور بحران کے خاتمہ کی کوشش

اردن میں عرب چوٹی کانفرنس کا آغاز، یمن، شام، عراق و لیبیا کی صورتحال پر توجہ مرکوز، دہشت گردی کیخلاف مہم بھی ایجنڈہ میں شامل
سوائیمہ ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) عرب قائدین کی چوٹی کانفرنس کا آج سے اردن میں آغاز ہوا، جس میں علاقائی تصادم اور دہشت گردی جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کی جائے گی لیکن کسی نمایاں پیشرفت کی توقع نہیں ہے۔ سعودی عرب کے شاہ سلمان بھی عرب لیگ کی اس چوٹی کانفرنس میں شرکت کرنے والے 22 عرب ممالک کے سربراہان میں شامل ہیں۔ بحرمردار کے پرفضاء ساحل پر کانفرنس کے انعقاد کیلئے وسیع پیمانے پر انتظامات کئے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوئیترس اور شام کیلئے ان کے خصوصی قاصد اسٹیفان ڈی مستورا بھی اس کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں، جس میں شام، عراق، لیبیا اور یمن جیسے  جنگ زدہ ملکوں کے بحران پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اردن کے وزیر اطلاعات کے مطابق اسرائیل ۔ فلسطین تصادم اور دہشت گردی کے خلاف مہم جیسے موضوعات بھی زیربحث رہیں گے۔ القدس مرکز برائے سیاسی مطالعات عریب الرنتاوی نے کہا ہیکہ ’’میرے خیال میں یہ چوٹی کانفرنس بھی ماضی کی کسی دوسری عرب لیگ چوٹی کانفرنس سے زیادہ مختلف نہیں رہے گی‘‘۔

انہوں نے مزید کہاکہ ’’عرب (سیاسی) نظام کمزور اور منقسم ہے اور گذشتہ کئی سال سے خامیوں کا شکار ہے۔ چنانچہ کسی پیشرفت کی کوئی توقع نہیں ہے‘‘۔ 22 رکنی عرب لیگ 2011ء میں بہار عرب تحریک کے بعد پیدا ہونے والے تصادم کو حل کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے، جس میں شام بھی شامل ہے جو گذشتہ چھ سال سے تباہ کن خانہ جنگی سے بری طرح متاثر ہے۔ عرب لیگ کے سربراہ احمد عبدالغیث نے عرب قائدین پر زور دیا ہیکہ جنگ کا حل تلاش کرنے کیلئے وہ مزید سرگرم رول ادا کریں۔ انہوں نے مختلف عرب ملکوں میں جاری جنگ اور خانہ جنگی کو اس علاقہ کی جدید تاریخ کے بدترین بحران سے تعبیر کیا۔ شام کے صدر بشارالاسد کو اس چوٹی کانفرنس میں مدعو نہیں کیا گیا ہے، جن پر مخالف حکومت احتجاج کو بے رحمی کے ساتھ کچل دینے کا الزام عائد کیا جارہا ہے اور کہا گیا ہیکہ عوامی احتجاج کو کچلنے کے سبب ایک ایسا مسلح تصادم شروع ہوا ہے جس میں عالمی طاقتیں بھی ملوث ہوگئی ہیں۔ سعودی عرب اس تصادم میں صدر بشارالاسد کے مخالف شامی اپوزیشن کی تائید کررہا ہے اور اس (سعودی عرب) کا علاقائی حریف ایران، بشارالاسد کی بھرپور حمایت کررہا ہے۔ اس دوران اقوام  متحدہ کے سکریٹری  جنرل نے عرب قائدین پر زور دیا ہیکہ وہ باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے شام میں جاری جنگ کے خاتمہ کی کوشش کریں۔ اس جنگ میں ایک تخمینہ کے مطابق 320,000 افراد ہلاک اور دیگر لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ عرب لیگ کے رکن ممالک داعش کے خلاف جاری مہم پر بھی غوروخوض کریں گے۔