نئی دہلی، 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) عراق میں داعش کی جانب سے 39 ہندوستانیوں کو یرغمال بنایا گیا ہے لیکن حکومت کو اُمید ہے کہ یہ ہندوستانی ہنوز زندہ ہے کیونکہ یرغمال بنائے گئے 39 ہندوستانیوں کے مارے جانے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے ۔ ان تفصیلات سے آج پارلیمنٹ کو آگاہ کیا گیا ہے جبکہ ارکان نے تارکین وطن کے متعلق اپنی تشویش کا اظہار کیاتھا ۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے دونوں ایوان میں یہ بیان جاری کیا۔ میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیاگیا تھا کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران 39 ہندوستانیوں کو یرغمال بنایا گیا اور اسلامی گروپ کی جانب سے انھیں موت کی نیند بھی سلادیا گیا ہے ۔ میڈیا نے یہ رپورٹ دراصل دو بنگلہ دیشی افراد کے بیان کی بنیاد پر جاری کیا جس میں ان بنگلہ دیشیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ داعش کی چنگل سے بچ کر نکلنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ دریں اثناء اُن میں سے ایک ہرجیت نے دعویٰ کیا ہے کہ اغواء کئے گئے ہندوستانیوں کو موت کی نیند سلادیا گیا ہے لیکن سشما سوراج نے اس خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانیوں کی ہلاکت کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ وزیر خارجہ نے مزید کہاکہ ہندوستانیوں کو یرغمال بنانے اور انھیں قتل کرنے کی خبر صرف ایک ذریعہ سے معلوم ہوئی ہے لیکن چھ ایسے ذرائع ہیں جنھوں نے حکومت کو مطلع کیا ہے کہ مغویہ ہندوستانیوں کو ہلاک کرنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔
سشما سوراج نے پارلیمنٹ کو ان تفصیلات سے اُس وقت مطلع کیا جب ایوان میں کانگریس کے ڈپٹی قائد آنند شرما نے اس مسئلہ کو اُٹھایا ۔ وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں پارلیمنٹ سے یہ استفسار بھی کیا کہ حکومت کیا اُس ایک ذریعہ کی اطلاع پر یقین کرے گی یا پھر اُن چھ ذرائع کی تفصیلات کو صحیح مانے گی ۔ سشما سوراج نے یہ بھی کہا کہ ایک ذمہ دار حکومت ہونے کے ناطہ وہ اُس وقت تک مزید تفصیلات فراہم نہیں کریں گی جب تک کہ باوثوق ذرائع سے ٹھوس ثبوت دستیاب نہیں ہوتے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایک شخص کے بیان کو قبول نہیں کیا جائے گا اور ہماری دعائیں اور اُمیدیں اُن افراد سے وابستہ ہیں اور بھروسہ ہے کہ وہ ہنوز زندہ ہیں۔ علاوہ ازیں عراق میں یرغمال بنائے گئے ہندوستانیوں کی تلاش اور محفوظ طریقہ سے ان کی وطن واپسی کی کوششیں جاری ہیں۔ وزیر خارجہ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ مزید دو عہدیداروں کو مقرر کیا گیا ہے جو عربی سے واقف ہیں اور انھیں ہندوستانیوں کی وطن واپسی کیلئے جاری کوششوں کو یقینی بنانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔