بغداد۔ 20 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وسطی بغداد میں آج تباہ کن سلسلہ وار بم دھماکوں کے نتیجہ میں کم سے کم 28 افراد ہلاک ہوگئے ، اس دوران سرکاری عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ القاعدہ سے ربط رکھنے والے جنگجو جو گزشتہ ماہ اس جنگ زدہ ملک کے ایک شہر پر قبضہ کرچکے تھے اور جن کے پاس اسلحہ کا کافی ذخیرہ ہے، قومی دارالحکومت میں داخل ہوچکے ہیں۔ بغداد کو آج کے تازہ ترین سلسلہ وار بم دھماکوں کا نشانہ بنایا گیا جس سے بازاروں ، عدالت اور دیگر اہم عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ فوج نے گزشتہ روز رمادی پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کیلئے بڑے پیمانہ پر فوجی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن آج وہاں جنگجوؤں نے فوج کے ساتھ سخت مزاحمت کی۔
القاعدہ سے ربط رکھنے والے دہشت گرد گروپ اسلامی مملکہ العراقیہ نے گزشتہ سال ڈسمبر کے دوران صوبہ عنبر کے دارالحکومت رمادی پر قبضہ کرلیا تھا۔ علاوہ ازیں فلوجہ پر بھی باغیوں کا کنٹرول برقرار ہے۔ نائب وزیر داخلہ عدنان الاسدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’فلوجہ میں لائے گئے ہتھیار انتہائی عصری ٹکنالوجی پر مبنی ہے جو بغداد پر قبضہ کیلئے کافی ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ رمادی اور فلوجہ میں عراقی فورسس کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے اس کے باوجود ہنوز گھمسان لڑائی جاری ہے۔ پولیس نے کہا کہ رمادی میں سڑک کے کنارہ رکھے گئے ایک بم دھماکہ کی زد میں پولیس قافلہ کو نقصان پہنچا جس میں شامل دو ملازمین پولیس اور ان کے ساتھ موجود ایک مقامی چیانل کا کیمرہ مین ہلاک ہوگیا۔