بغداد 24 جون (سیاست ڈاٹ کام) عراق کے اہم حکمت عملی والے آئیل ریفائنری ٹاؤن بائیجی کے کئی علاقوں میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی جس میں کم از کم 32افراد ہلاک ہوئے۔ شمالی بغداد میں کی گئی کارروائی آج صبح کی اولین ساعتوں میں شروع ہوئی۔ اس حملے میں دیگر 17 افراد شدید زخمی ہوئے۔ عہدیداروں نے کہاکہ مرنے اور زخمی ہونے والوں میں شہری بھی شامل ہیں اور یہ غیر واضح ہے کہ اس بمباری میں مرنے والوں میں دہشت گرد بھی شامل ہیں۔ اس حملے کا اصل نشانہ یہ عراقی باغی ہی تھے۔ عراقیہ ٹیلی ویژن نے بتایا کہ بائیجی حملوں میں ’19 دہشت گرد‘ ہلاک ہوئے ہیں۔ دہشت گردوں نے عراق کی سب سے بڑی ریفائنری پر اپنے قبضہ کو مضبوط بنانے جوابی حملے بھی کئے۔ یہ ریفائنری ٹاؤن کے قریب واقع ہے لیکن رات بھر چلی لڑائی کے بعد سکیورٹی فورسیس نے باغیوں کو پسپا کردیا۔
اچھے دنوں میں ریفائنری جو عراق کو مطلوب ریفائینڈ پٹرولیم پروڈکٹس کا 50 فیصد حصہ سربراہ کرتی تھی، 9 جون سے یہاں لڑائی شروع ہوئی ہے تب سے ریفائنری میں پیداوار متاثر ہوگئی ہے۔ ساری دنیا کی آئیل مارکٹ میں بحران پیداہوگیا ہے۔ اسلامی اسٹیٹ آف عراق سے تعلق رکھنے والے جہادیوں کی زیرقیادت انتہا پسندوں یا آئی ایس آئی ایل نے عراق کے تقریباً بڑے ٹاؤنس پر قبضہ کرلیا ۔ بغداد سے 100 کیلو میٹر دور تک ان باغیوں کا قبضہ ہے۔ سکیورٹی فورسیس نے ابتدائی حملوں کے دوران کوئی مؤثر جواب نہیں دیا اور کئی سپاہی ہتھیار چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔ اب فورسیس نے پوری مزاحمت کے ساتھ مورچہ سنبھال لیا ہے۔ اس دوران امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے عراق کے خود مختار علاقہ کردش خطہ کا دورہ کیا۔ یہ دورہ عراق میں پیدا شدہ گڑبڑ زدہ حالات کو روکنے فوری سفارتی کوششوں کا حصہ ہے۔ بغداد میں عراقی عرب قائدین سے ملاقات کے ایک دن بعد اُنھوں نے انتہا پسندوں کے حملوں کی روشنی میں تبادلہ خیال کیا۔ کیری آج اچانک اربل پہونچے اور کرد صدر پر زور دیا کہ وہ عراق میں پیدا ہونے والی بدامنی کو روکنے کام کریں۔
کرد صدر مسعود برزانی سے ملاقات اور تبادلہ خیال کرکے کیری نے عراق کی صورتحال پر بات کی۔ جان کیری عراق کی مرکزی حکومت میں کردش کے رول کی اہمیت پر زور دیا اور کہاکہ تمام عراقیوں کو درپیش چیالنجس کا مقابلہ کیا جانا چاہئے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ترجمان چین پسیماکی نے کہاکہ جان کیری نے کرد قیادت پر زور دیا کہ وہ عراق میں امن کی بحالی کیلئے اقدامات کریں۔ اس انتہا پسندانہ سرگرمیوں نے عراقی کردش کیلئے راہ ہموار کردی ہے کہ وہ عراق میں قدم جمائیں چونکہ سابق صدر صدام حسین نے ان کردشوں کو محدود کرکے رکھا تھا۔ اب کردش کے سکیورٹی فورس کرکک کے اہم تیل ذخائر کی سکیورٹی کیلئے ذمہ دار ہے۔ آج کی بات چیت سے تیل کرد صدر مسعود برزائی نے کہاکہ جیسا کہ اُنھوں نے وزیراعظم عراق نوری المالکی سے بات کی ہے جن کے تعلق سے ان کا کہنا ہیکہ عراق کی موجودہ صورتحال کیلئے المالکی ذمہ دار ہیں۔
گزشتہ 10 سال کے دوران ہم نے اپنی قابلیت کے مطابق ہرممکنہ کام کیا ہے۔ اب کرد عوام کے لئے وقت آگیا ہے کہ وہ اپنے مستقبل کیلئے کمربستہ ہوجائیں۔ جان کیری نے کل کہا تھا کہ عراق کیلئے نازک گھڑی آگئی ہے۔ اب عراق کے قائدین کو مؤثر کارروائی کا فیصلہ کرنا چاہئے۔ آج کی بمباری میں صوبہ عنبر کے ہوشیبا علاقہ میں ایک اور حملہ کیا گیا جس میں 7 دہشت گرد اور 6 شہری ہلاک ہوگئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صوبہ عنبر میں سکیورٹی فورسیس نے اپنی حلیف قبائیلی سرداروں کے ساتھ مل کر حدیسہ ٹاؤن پر حملہ کیا۔ ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ انتہا پسندوں نے بھی جوابی کارروائی کی ہے۔